متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 174123
جواب نمبر: 17412330-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 215-152/B=02/1441
اُدھار خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کی صورت میں زیادہ قیمت لینا درست ہے، یہ سود نہیں ہے۔ ہدایہ میں ہے۔ الا تری أنہ یزاد الثمن لاجل الأجل ۔ (ہدایة: ۳/۷۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بعض حضرات کا اصرار ہے کہ سیکورٹی گارڈ کی نوکری کرلی جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ کینڈا جیسے ملک میں فحاشی وعریانی ناقابل برداشت حد ک عام ہے۔ اور اگر سیکورتی گارڈ کا کام کیا جائے تو ہر آنے جانے والے اور والیوں پر نظر پڑتی ہے، جس سے دل میں غلط خیالات پیدا ہوتے ہیں۔ یہی حال کسی دوسری نوکری کا ہے، کہ غیر محرم کی طرف نگاہ کرنی پڑتی ہے۔ برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں کیا طریق اختیار کیا جائے۔
2781 مناظرچالیس ہزار كی موٹر سائیل قسطوں پر ساٹھ ہزار میں بیچنا؟
3142 مناظرٹیسٹ ٹیوب بچہ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
2640 مناظرحضرت
یہ پوچھنا تھا کہ میں نے ایک شخص کو کچھ پیسے ادھار دئے تھے لیکن بعد میں مجھے
احساس ہوا کہ اس شخص کی کمائی مشکوک ہے (مطلب کہ وہ شخص اپنی ملازمت میں گھپلے بھی
کرتا ہے یعنی دو نمبری وغیرہ وغیرہ)․․․․․․تو جب وہ مجھے میرے پیسے
واپس کرے تو میرے لیے ان کا استعمال جائز ہوگا یا پھر میں ان پیسوں کا کیا کروں؟
برائے مہربانی مشکل حل فرمائیں۔
موبائل اپلیکیشن کے استعمال پرحاصل ہونے والے پوائنٹس کاحکم
1434 مناظر