• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15028

    عنوان:

    اگر کوئی انسان دانستہ یا غیردانستہ گناہ کبیرہ کرے، اور عدالت میں بھی جھوٹی گواہی دے، اس شخص کے ایمان کی کیا حالت ہوگی۔ اور ایک شخص گناہ کبیرہ میں شامل نہ ہو، مگر عدالت میں جھوٹی گواہی دے۔ اور ایک شخص پر گواہی واجب ہو، اور عدالت میں گواہی دینے سے انکار کرے، کیوں کہ سچ بولنے سے اس کے دوست کو نقصان ہوگا۔ اور جھوٹ وہ بول نہیں سکتا، کیوں کہ سچ کیا ہے، سب کو علم ہے۔ (سورہٴ نساء کی آیت ۱۳۵ اور سورہٴ مائدہ کی آیت ۸ کی تفسیر اور حوالہ جات میں رہنمائی فرمادیں)

    سوال:

    اگر کوئی انسان دانستہ یا غیردانستہ گناہ کبیرہ کرے، اور عدالت میں بھی جھوٹی گواہی دے، اس شخص کے ایمان کی کیا حالت ہوگی۔ اور ایک شخص گناہ کبیرہ میں شامل نہ ہو، مگر عدالت میں جھوٹی گواہی دے۔ اور ایک شخص پر گواہی واجب ہو، اور عدالت میں گواہی دینے سے انکار کرے، کیوں کہ سچ بولنے سے اس کے دوست کو نقصان ہوگا۔ اور جھوٹ وہ بول نہیں سکتا، کیوں کہ سچ کیا ہے، سب کو علم ہے۔ (سورہٴ نساء کی آیت ۱۳۵ اور سورہٴ مائدہ کی آیت ۸ کی تفسیر اور حوالہ جات میں رہنمائی فرمادیں)

    جواب نمبر: 15028

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1448=1180/د

     

    گناہ کرنے سے ایمان میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے دل پر سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے جلد سے جلد اس کے توبہ کرناواجب ہے جھوٹی گواہی دینا بڑے گناہ کبیرہ میں سے ہے من اکبرالکبائرالاشراک باللہ تعالی وعقوق الوالدین وشہادة الزور جھوٹی گواہی دینابھی گناہ کبیرہ ہے اور ایسا شخص جس کے سچی گواہی نہ دینے کی وجہ سے کسی کاحق مارا جائے اسے سچی گواہی دینا واجب ہے دوست کے نقصان کی خاطر سچی گواہی کا کتمان (چھپانا) بڑا گناہ ہے تفسیر معارف القرآن میں آیات مذکورہ کی تفسیرمطالعہ فرمائیں پھر جواشکال رہ جائے اسے لکھ کرمعلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند