• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605625

    عنوان:

    ڈاڑھی مونڈنے کی اجرت حلال ہے یا حرام؟

    سوال:

    ایک مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ جو نائی داڑھی مونڈتا ہے اس کی کمائی حلال ہے حق المحنت ہونے کی وجہ سے ، اور حوالہ فتاوی قاسمیہ کا دے رہے ہیں ۔یہ فتاوی قاسمیہ جلد ۱۲صفحہ ۳۲۷، ۴۲۷کی عبارت ملاحظہ فرمائیں نائی اپنی دوکان میں شرعی انگریزی شوقیہ ہر طرح کے بال کاٹتا ہے اور لوگوں کے کہنے پر داڑھیاں بھی مونڈتا ہے ، اس میں خود اپنی داڑھی منڈوانے والے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور تعاون علی المعصیت کی بناء پر نائی کے لئے یہ عمل مکروہ ہے ؛ لیکن اس کی جو اجرت ملتی ہے وہ ناجائز اور حرام نہیں ہے ، وہ اس کا حق المحنت ہونے کی وجہ سے حلال ہے ، بس زیادہ سے زیادہ خلاف اولیٰ کہا جاسکتا ہے ، یہ ایسا ہے جیسا کہ لوگوں کے حکم سے درزی ان کے لئے فساق کا لباس بنا کر دیتا ہے ، مگر درزی کے لئے اجرت حلال ہے ، اسی طرح دیوار پر تصویری نقش بنانے کے لئے کسی نقاش اور پینٹر کو لگا دیا جائے ، تو اس کے لئے یہ عمل مکروہ ہے ، مگر حق المحنت ہونے کی وجہ سے اجرت حلال ہے ، ایسا ہی نائی کی اجرت بھی حق المحنت ہونے کی وجہ سے حلال ہے ؛ لہٰذا مذکورہ نائی نے اب تک جو کمایا ہے وہ حرام اور ناجائز نہیں ہے ؟ حلال ہے ؛ البتہ نائی کے لئے یہی بہتر ہے کہ داڑھی مونڈنے سے انکار کردیا کرے ۔ (فتاویٰ قاسمیہ ) اس فتوے کی وضاحت فرما دیں ۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 605625

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1356-1040/H=01/1443

     تذکرة الرشید میں کچھ مسائل سوال جواب کے انداز میں ہیں۔ ایک جواب میں حضرت اقدس مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمہ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں (ج) کسی مسلمان یا کافر کی ڈاڑھی مونڈنا درست نہیں ہے اور نہ اُس کی اجرت لینی درست ہے۔ اھ ص: 195، دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ اِسی کے مطابق ہے۔ فتاوی قاسمیہ کے فتوی میں جس وضاحت کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں آپ براہ راست خود صاحب فتاویٰ زید مجدہ سے اس کے لئے رابطہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند