عنوان: پیدائش کے بارے میں سوال
سوال: میری بیوی کے حمل کو پانچواں مہینہ ہے اور ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بچے کے سر میں پانی ہے اور دماغ نہیں بن رہا ، وہ پانی ہر بچے کے اندر بنتا ہے لیکن دماغ سے خارج ہو جاتا ہے، اس بچے کی وہ نالی جو پانی خارج کرتی ہے وہ قدرتی طور پر بند ہے. جس سے پانی کا اخراج نہیں ہو پا رہا اور دماغ کی نشو و نما روک گئی ہے، اور سارے سر میں پانی بھر گیا ہے، اس کی وجہ سے اس کی موت قبل از پیدائش بھی ہو سکتی ہے اور اگر زندہ رہا تو ذہنی معذور ہو گا. اسلئے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ابھی اسکو پیدا کر دیا جائے تا کہ وہ ضائع ہو جائے ورنہ بچے اور ماں باپ کے لئے ساری زندگی اذیت ہو گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ اسی مہینے اگر ضائع کروا دیا جائے تو کوئی گناہ تو نہیں ہو گا؟ ازراہ کرم اس ساری صورتحال کو مد نظر رکھ کر جلد از جلد جواب دیا جائے ۔
جواب نمبر: 4203601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1722-1154/H=12/1433
پانچ ماہ حمل پر گذرجانے کے بعد حمل کو ضائع کرنا یا کرانا جائز نہیں، بلکہ حرام اور قتل نفس کے حکم میں ہے، اب ضائع کرانے کے بجائے مناسب دو اعلاج اور دلسوزی سے دعا کا اہتمام کیا جائے اور راضی برقضائے خداوندی رہا جائے، یہی راہِ اعتدال ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند