• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600875

    عنوان:

    مال حرام والے گراہک سے سامان بیچنا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے سلسلے میں استفتاء نمبر ۱= زید فرنیچر کاروبار کرتا ہے لہذا مختلف حضرات اس کو آرڈر دے کے اپنا فرنیچر بنواتے ہیں۔ انہیں احباب میں بعض احباب سودی کاروبار کرتے ہیں مثلا ان کی کمائی بینک کے راستے سے یا انشورنس کمپنی میں ملازم ہونے کی حیثیت سے ہوتی ہے ۔ اب مندرجہ بالا احباب جو اس طرح کی غیر شرعی کمائی رکھتے ہیں وہ زید کو کوئی آرڈر دیں یا اپنا کوئی کام اس سے کروائیں تو کیا زید کی وہ رقم جو ان مذکورہ بالا احباب سے کمائی جائے گی از روئے شرع جائز ہوگی؟

    براہ کرم مدلل جواب سے مطلع فرمادیں عین نوازش ہوگی احقر العباد آں مخدومین کا نہایت مشکور ں ممنون ہوگا۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 600875

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 270-216/H=03/1442

     اگر ان لوگوں کے دیگر حلال ذرائع آمدنی کے ہوں اور حلال غالب ہو تب تو ان سے آرڈر لے کر فرنیچر بنادینے اور اپنی مقررہ رقم لے لینے میں کچھ حرج نہیں اگر بینک اور انشورنس کی تنخواہ کے علاوہ کوئی اور ذریعہ نہ ہو اور ہیں وہ زید کے احباب (دوست) اُن سے زید اگر تنہائی میں کہہ دے کہ فرنیچر بنوائی کی جو رقم میری بیٹھے آپ اُس رقم کا انتظام اپنی تنخواہ سے کرنے کے بجائے کسی دیگر ذریعہ مثلاً کسی سے قرض لے کر مجھے دیدیں تو ان جیسی صورتوں میں زید کو جو رقم حاصل ہوگی اُس پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔ کتب فقہ و فتاویٰ میں اس کی صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند