عنوان: سرکاری ڈیوٹی سے بوجوھ غیرحاضری اور تنخواہ کی وصولی
سوال: ھم جملہ ساتھی سرکاری سکولوں میں بطور معلیمین خدمات سرانجام دے رہے ھیں.عرصہ تین چار سال سے ھمارے علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ھے اور لوگ نقل مکانی کرکے دوسرے شہروں میں بطور متاثرین رہ رھے ھیں.مذکورہ آپریشن کی وجہ سے علاقے میں آبادی صفر ھوگء ھے.ھمارے علاقے کے لوگ پاکستان کے مختلف شہروں میں عارضی طورپر آباد ھوگئے ھیں.اب پوچھنا یہ ھے کہ سرکار سے ھمیں معمول کے مطابق تنخواھیں مل رھی ھیں.ھمارے لیے یہ تنخواھیں لینا کیسا ھے؟اگرچہ ھر ملازم چاھتاھے کہ وہ اپنے طلباء کو پڑھائیں مگر وہ پورے پاکستان میں اپنے علاقوں کے بکھرے ھوئے طلباء کو پڑھانے سے قاصر ھیں، کیوں کہ مختلف شہروں اور دیہاتوں میں معلمین اور متعلمین ایک دوسرے سے دور آباد ھیں، اور یہی حالت دوسرے سرکاری اداروں کا بھی ھے۔ ازراہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیلی رہنمائی فرما ئیں۔آپ حضرت کی عین نوازش ھوگی۔
جواب نمبر: 4066431-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1314-823/L=9/1433
اگر معلمین کی طرف سے کوتاہی پائی نہیں جارہی ہے، اور سرکار حالات کو جانتے ہوئے بھی تنخواہ دے رہی ہے، تو آپ لوگوں کے لیے تنخواہ لینا حلال ہے، طلبہ کی فراہمی یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند