• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 41846

    عنوان: کسی کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر نہ لیا جائے

    سوال: میرے گاؤں میں عیدگاہ کی تعمیر کا کام چل رہا ہے جس میں تقریبا چار لاکھ روپے کا خرچہ ہے، گاؤں کی کمیٹی نے گاؤں کے ہی لوگوں پر حیثیت کے مطابق چندہ باندھ دیا گاؤں کے لگ بھگ ۸۰ فیصد لوگ اس بات سے متفق ہیں ۲۰ فیصد لوگ مع ایک عالم کے اس کے خلاف ہیں کہ دین کے کام کے لئے چندہ باندھنا شریعت کے خلاف کمیٹی مع ۸۰ فیصد لوگوں کا یہ دلیل ہے کہ بغیر باندھے اتنی رقم کا پورا کرنا آسان نہیں ۔ غور طلب بات ہے کہ باندھے ہوئے چندہ میں کچھ لوگ مزید اضافہ کروائے کچھ لوگ اعترض کر رہے ہیں کہ ہم پر زیادہ باندھا گیا۔ واضح رہے کہ دونوں طبقے کے لوگوں کی نگاہ منزل ایک ہے کمیٹی چاہتی ہے کہ گاؤں میں ایک اہم عبادت گاہ کی کمی کو دور کر کے اپنی ذمّداری پوری کریں تاکے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو اور دوسرے طبقے کا نظریہ یہ ہے کہ یہ طریقہ خلافے شریعت ہے یہ طریقہ اپنانے سے کہیں اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی بجائے ناراضگی کا سبب نہ بن جائے معلوم ہو کہنہ دینے والوں پر زیادتی تو نہیں ہوتی پر تقاضا اور عام میٹنگ میں نام عام کیا جاتا ہے لہٰذا شریعت کے طریقہ سے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 41846

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1829-1412/B=11/1433 حدیث شریف میں آیا ہے کہ کسی کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر نہ لیا جائے، اگر گاوٴں والوں پر ان کی مرضی کے بغیر چندہ باندھا گیا ہے یا ان کی حیثیت سے زائد باندھا گیا ہے اور وہ لوگ اس سے ناراض ہیں تو ایسا کرنا جائز نہیں۔ اور جبراً ایسے لوگوں سے پیسے وصول کرکے اسے عیدگاہ میں لگانا جائز نہیں۔ اور اگر چندہ دینے والے خوشی خوشی دے رہے ہیں تو بلا کسی تردد ان کے پیسے عیدگاہ کی تعمیر میں لگانا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند