• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 26986

    عنوان: میں سرکاری کالج میں لیکچر ر ہوں، ہماری فیملی انکم ہمارے اخراجات سے کم ہے، اسی وجہ سے ہم احباب اور رشتہ داروں سے لون لیتے ہیں، ہم ان کو وقت پر ادا نہیں کرسکتے ہیں اور ہمیں رسوائی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے لیے حکومت نے ایک اسکیم شروع کی ہے اور وہ یہ کہ حکومت سرکاری ملازم کو آٹھ تنخواہیں ایڈوانس د ے گی جسے چھ سال کی مدت میں سود کے ساتھ اداکرنا ہے؟سوال یہ ہے کہ کیا میں بینک سے ایڈوانس تنخواہیں لے سکتاہوں تاکہ کوئی سائڈ بزنس کروں اور گھر کے مالی مسائل سے نجات حاصل کرلوں؟ 

    سوال: میں سرکاری کالج میں لیکچر ر ہوں، ہماری فیملی انکم ہمارے اخراجات سے کم ہے، اسی وجہ سے ہم احباب اور رشتہ داروں سے لون لیتے ہیں، ہم ان کو وقت پر ادا نہیں کرسکتے ہیں اور ہمیں رسوائی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے لیے حکومت نے ایک اسکیم شروع کی ہے اور وہ یہ کہ حکومت سرکاری ملازم کو آٹھ تنخواہیں ایڈوانس د ے گی جسے چھ سال کی مدت میں سود کے ساتھ اداکرنا ہے؟سوال یہ ہے کہ کیا میں بینک سے ایڈوانس تنخواہیں لے سکتاہوں تاکہ کوئی سائڈ بزنس کروں اور گھر کے مالی مسائل سے نجات حاصل کرلوں؟ 

    جواب نمبر: 26986

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1738=1330-11/1431

    اگر بینک کے ذریعہ سرکار ملازمت کی پیشگی تنخواہ چند ماہ کی دیدیتی ہے تو آپ کا پیشگی چند ماہ کی تنخواہ لینا جائز ہے، سود کے نام سے جو رقم وصول کی جاتی ہے اس کے مطابق تنخواہ کم کردی جاتی ہے، لہٰذا یہ سود نہیں اس لیے جائز ہے (یعنی سود کے بقدر اصل تنخواہ کم ہوگئی)پس آپ ایڈوانس تنخواہ لے کر بزنس وغیرہ کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند