• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 55585

    عنوان: کیا قدم بوسی جائز ہے؟ براہ کرم، دلیل کے ساتھ جواب دیں۔

    سوال: کیا قدم بوسی جائز ہے؟ براہ کرم، دلیل کے ساتھ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 55585

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 68-68/Sn=12/1435-U جو شخص واجب الاکرام ہو تو اس کی قدم بوسی جائز ہے بہ شرطے کہ سجدے کی ہیئت پیدا نہ ہو اور دیکھنے والوں کو یہ محسوس نہ ہو کہ یہ سجدہ کررہا ہے والدلیل علی ذلک ما أخرجہ أبوداوٴد عن زارع وکان في وفد عبد القیس قال: لما قدمنا المدینة فجعلنا نتبادر من رواحلنا، فنقبل ید النبي صلی اللہ علیہ وسلم ورجلہ الحدیث (أبوداوٴد، رقم ۵۲۲۵، باب في قبلة الرجل)؛ البتہ اس زمانے میں احتیاط یہ ہے کہ قدم بوسی سے احتراز کیا جائے؛ اس لیے کہ یہ دوسروں کے لیے فسادِ عقیدہ اور فتنہ کا باعث بن سکتا ہے؛ اسی لیے بہت سے فقہاء نے قدم بوسی سے منع لکھا ہے (درمختار/ ۹/۵۵۰،زکریا) میں ہے: طلب من عالم أو زاہد أن یدفع إلیہ قدمہ ویمکنہ من قدمہ لیقبلہ مثل أجابہ وقیل لا یرخص فیہ․ وللمزید من التفصیل راجع امداد الفتاوی (۵/۳۴۵،ط: ادارہ اشرف العلوم کراچی) وجواہر الفقہ والفتاوی المحمودیہ (۱۹/ ۱۳۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند