• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 163296

    عنوان: ضرورت شدیدہ کے بغیر بینک سے لون لینے کا معاملہ كرنا جائز نہیں

    سوال: ہمارے اوپر 32لاکھ کا بینک لون ہے اور ہم ہر مہینہ قسط ادا کررہے ہیں، گھر میں ہم سبھی تنخواہ یاب ہیں، ہمارے پاس کوئی نقد یا کمائی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے، نیز ہم نے اپنا مکان 28لاکھ روپئے میں لیز پر دیا ہے جس میں سے 18لاکھ روپئے سے لون میں ادا کئے ہیں اور بقیہ رقم کا استعمال گذشتہ سال دسمبر میں بھائی کی شاد ی میں کیا ہے، ہم نے قرض کی رقم سے خالی پلاٹس بھی خریدے ہیں اور ہم اس کو بیچنے کا پلان بنارہے ہیں، میری والدہ کے پاس سونا بھی ہے جس کی قیمت 3,00,000/روپئے ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم پر زکاة واجب ہوگی اور ہمیں کتنی زکاة ادا کرنی ہوگی؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 163296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1282-2119/H=12/1439

    ضرورت شدیدہ کے بغیر بینک سے لون لینے کا معاملہ کرنا جائز نہیں، آپ کے سوال میں چند چیزیں قابل تحقیق ہیں، اس کی وضاحت کے بعد جواب لکھا جاسکتا ہے۔

    (۱) ۳۲لاکھ روپے جو لون لیے ہیں، اس کی ادائیگی کب تک ضروری ہے، اور ہرمہینے کتنی قسط ادا کرنی پڑتی ہے؟

    (۲) قرض کی رقم سے جو زمین خریدی ہے وہ فروخت کرنے کی نیت سے ہی خریدی تھی یا بعد میں فروخت کرنے کی نیت بن گئی۔

    (۳) اس وقت اس زمین کی کیا مالیت ہے۔ البتہ والدہ کے پاس جو سونا ہے وہ خود اس کی مالک ہیں، لہٰذ انھیں پر اس کی اس کی زکات حسب شرائط لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند