• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 59898

    عنوان: یہاں ہم لوگوں میں رواج ہے کہ گندم کی کٹائی اس طرح کرتے ہیں کہ 10 کنال زمین کی کٹائی 10 من گندم کی عوض کرتے ہیں ۔ ایک مولوی صاحب نے کہا ہے کہ ناجائز ہے ، کیوں کہ یہ قفیز طحان کی قبیل سے ہے ، ہم کو کچھ پتا نہیں کہ قفیز طحان کیا ہے ؟؟اب حضرت ہم کو صحیح مسالہ بتادیں ، تفصیل کی ساتھ۔

    سوال: یہاں ہم لوگوں میں رواج ہے کہ گندم کی کٹائی اس طرح کرتے ہیں کہ 10 کنال زمین کی کٹائی 10 من گندم کی عوض کرتے ہیں ۔ ایک مولوی صاحب نے کہا ہے کہ ناجائز ہے ، کیوں کہ یہ قفیز طحان کی قبیل سے ہے ، ہم کو کچھ پتا نہیں کہ قفیز طحان کیا ہے ؟؟اب حضرت ہم کو صحیح مسالہ بتادیں ، تفصیل کی ساتھ۔

    جواب نمبر: 59898

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 618-582/Sn=9/1436-U (الف) بہ طور اجرت جو دس من گندم دینا طے ہوا ہے، اگر عقد میں یہ شرط نہ ہو اور نہ ہی آپ کے علاقے میں یہ عرف ہو کہ یہ گیہوں اسی میں سے دینا ضروری ہے جو مزدور نے کاٹا ہے؛ بلکہ مستاجر کو یہ اختیار ہو کہ وہ کہیں سے بھی دے تو مذکور فی السوال معاملہ شرعاً درست ہے بہ شرطے کہ گیہوں کی جنس متعین کرلی جائے۔ (ب) ”قفیز طحّان“ کا مطلب یہ ہے کہ اجیر کے کام سے جو چیز وجود میں آرہی ہے اجرت اسی میں سے طے ہو یا اس کا عرف ہو شرعاً یہ جائز نہیں، حدیث کے اندر اس سے ممانعت آئی ہے۔ ولو دفع غزلًا لآخر لینسجہ لہ بنصفہ أی بنصف الغزل أو استأجر بغلًا لیحمل طعامہ ببعضہ أو ثورًا لیطحن برّہ ببعض دقیقہ فسدت فی الکلّ؛ لأنّہ استأجرہ بجزءٍ من عملہ، والأصل فی ذلک نہیہ - صلّی اللّہ علیہ وسلّم - عن قفیز الطّحّان إلخ (درمختار مع الشامي: ۹/۷۹، باب الإجارة الفاسدة، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند