متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 165466
جواب نمبر: 165466
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 60-18T/D=3/1440
(۱، ۲، ۳) راشن ڈیلر حکومت کی طرف سے اشیاء حکومت سے خرید کر عوام کو سستے دام پر فروخت کرنے کا وکیل ہوتا ہے، لہٰذا اگر راشن ڈیلر نے برابر راشن کی تقسیم جاری رکھی اور ان کو مکمل حق دیا۔ یہاں تک کہ راشن کا اگلا کوٹہ ملنے کا وقت آگیا اور کچھ لوگ اس دوران اپنا حصہ لینے نہیں آئے اور کوٹہ باقی رہ گیا تو اگر حکومت کی طرف سے ممانعت نہیں ہے تو راشن ڈیلر کو اختیار ہے کہ اس باقی ماندہ راشن کو کتنی ہی قیمت میں فروخت کرے، اور اگر ان کے مطالبات رہ جانے کے بعد ان راشنوں کو دوسرے کے ہاتھوں فروخت کردے گا تو یہ حکومت کی قانون شکنی ہے جو ناجائز ہے۔
(۴) سڑک بنانے میں جتنے پر ٹھیکہ چھٹا ہے اس کا پورا لگا دینا ضروری نہیں ہے؛ البتہ جس طرح کی سڑک تیار کرنا طے ہوا ہے اور اس میں جس قسم کا میٹریل لگانا طے ہوا ہے اس میں کسی طرح کی کمی نہ کرے اس لئے کہ یہ خیانت اور چوری ہے۔
(۵) اگر سرکار کی طرف سے پردھان کو عوام کے مفاد کے لئے ملے ہوئے پیسے میں اپنا حق المحنت لینے کے اجازت ہے تو لے سکتا ہے ورنہ نہیں۔
(۶) پردھان بننے سے پہلے جو پیسہ الیکشن میں لگتا ہے اس پیسہ کو سرکار کی طرف سے ملے ہوئے پردھانی کی رقم سے وصول نہیں کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند