عنوان: چینل ٹائمز کے ذریعہ پیسے كمانا كیسا ہے؟
سوال: حضرت، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ”چینل ٹائمز“ کے ذریعہ کمانا اسلامی شریعت کے مطابق صحیح ہے؟ میرے جاننے والے کچھ لوگ اس کے ذریعہ کما رہے ہیں پر مجھے جاننا تھا کہ یہ سود ہے یا نہیں؟
چینل ٹائمز ایک کمپنی ہے جو ٹی وی چینلز سے وقت خریدتی ہے اشتہار کے لئے۔ اس کمپنی کے کچھ طریقے ہیں جن کے ذریعہ یہ اپنے صارفین کو منافع دیتی ہے۔ آپ نے مجھے پہلے جواب دیا تھا کہ میں آپ کو ان کے طریقے بھی بتاوٴں جو درج ذیل ہیں:
سب سے پہلے ویب سائٹ پر اکاوٴنٹ بنانا ہوتا ہے جس دوران آپ سے پیکیج کا پوچھتے ہیں کہ کونسا پیکیج آپ کو چاہئے، اور ہر پیکیج کی قیمت ڈالر میں آپ کو ادائیگی کرنی ہوتی ہے، ان پیکیجز کے حساب سے چینل ٹائم والے آپ کو منافع دیتے ہیں ہر ماہ۔ اگر آپ نے 150$ کا خریدا ہے تو جب تک آپ کا اکاوٴنٹ ہے آپ کو 30$ ماہانہ ملتے رہیں گے، اور اگر اس سے زیادہ کا خریدا ہے تو اس حساب سے آپ کو کمپنی والے منافع دیں گے، آپ کو بس ایک مرتبہ اکاوٴنٹ بنانا ہے او رہر مہینے میں پیکیج کے مطابق ڈالر ملتے رہیں گے۔
اس کے علاوہ کمپنی والوں نے آپ کو لیفٹ اور رائٹ ہینڈ دیا ہے اور کہا کہ اگر آپ لیفٹ پر ایک بندہ لگائیں گے یعنی اس کا اکاوٴنٹ اپنے ذریعہ بنائیں گے تو ا س کے منافع کا 10% آپ کو بھی ملے گا اسی طرح رائٹ ہینڈ کا، اور دونوں ہاتھ لگانے پر 15$ آپ کو ملیں گے۔ اور اسی طرح آپ کے لیفٹ والے کا بھی لیفٹ اور رائٹ ہینڈ ہوگا اور آپ کے رائٹ والے کا بھی، اور پھر وہ اپنا لیفٹ اور رائٹ کمپلیٹ (پورا) کریں گے تو اُس کے 15$ اُس کو بھی اور آپ کو بھی ملیں گے، اسی طرح یہ ’چین‘ شروع ہوگی اور جتنے بندے لگیں گے اُس کا آپ کو بھی ملے گا۔ ہر میچ (لیفٹ اور رائٹ پورا ہونے پر) پر آپ کو 15$ ملیں گے اور 10% سارے نیچے والوں سے منافع بھی اور ساتھ ہی آپ کے ڈالرز آپ کے پیکیج کے مطابق اور پھر کچھ ہزار بندے ہونے پر آپ کو ایک کار بھی ملے گی کمپنی کی طرف سے ۔ مجھے یہ جائز نہیں لگتا اسلامی اعتبار سے، کیونکہ آپ نے صرف اکاوٴنٹ بنایا کچھ ڈالرز دے کر، اور پھر 10% آپ کو آپ کے نیچے والوں کا بھی مل رہا ہے ساتھ ہی 15$ ڈالر ہر نیچے والے میچ کے۔ مجھے جو علم تھا میں نے بتا دیا۔
مزید آپ ان کی ویب سائٹ پر جاکر خود بھی مطالعہ کرسکتے ہیں۔ میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا۔
ویب سائٹ لنک یہ ہے۔ https://www.chtimez.com/
جواب نمبر: 16094431-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:968-183T/sn=9/1439
(الف) سوال میں کمپنی کا جو طریقہٴ کار درج کیا گیا ہے وہ ملٹی لیول مارکیٹنگ کے اصول پر مبنی ہے اس طریقہٴ کار میں متعدد شرعی قباحتیں (مثلاً مقتضائے عقد کے خلاف شرائط، ایک سے زائد معاملوں کو آپس میں گڈمڈ کردینا، جہالت، دھوکہ وغیرہ) پائی جاتی ہیں؛ اس لیے اس طریقہ پر کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ جڑکر کام کرنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ لہٰذا آپ مذکور فی السوال کمپنی سے جڑکر پیسے نہ کمائیں، کمانے کے دوسرے بہت سے مباح ذرائع ہیں، انھیں اختیار کیں۔
(ب) اگر آپ ممبر بناکر نہیں؛ بلکہ پیکج خریدکر نفع کمائیں تو یہ بھی جائز نہیں ہے؛ کیونکہ پیکج کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں درحقیقت سود وقمار کا پہلو ہوتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند