• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 165804

    عنوان: خشخاش كی كھیتی كرنا كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ اگر کوئی شخص افیم کی کھیتی کرے اوراس میں سے خش خاش نکالکر بیچے اگر خشخش کھانا جائز ہو اور افیم کو نہ بیچے نہ نکالے تو کیا خشخش کی کھیتی اور امدنی حلال ہے ؟ 2 )کیا ا فیم کی کھیتی میں کچھ گنجائش ہے ؟ 3)کیا افیم کے ڈوڈھے بیچنا جائز ہے اور اگر یہ سب مکروہ ہے تو تنزیہی یا تحریمی ہے ؟

    جواب نمبر: 165804

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 81-47/SN=2/1440

    (۱، ۲، ۳) کھیتی خشخاش کی ہوتی ہے، افیم کی نہیں، افیم تو بعد میں تیار ہوتی ہے، خشخاش کی کھیتی اوراسے سالم فروخت کرنے کی شرعاً گنجائش ہے، ممنوع نہیں ہے؛ البتہ خشخاش میں سے ”افیم“ نکال کر ایسے لوگوں یا اداروں کے ہاتھ فروخت کرنا شرعاً مکروہ تحریمی ہے جو اس کا استعمال نشہ کے طور پر کریں اس سے نشہ آور چیزیں تیار کریں، اگر فروخت کنندہ کو یہ معلوم نہ ہوکہ خرید کنندہ اس کا استعمال کہاں کرے گا یا یہ معلوم ہو کہ اس کا استعمال ادویہ میں کرے گا تو پھر ”افیم“ فروخت کرنا مکروہ تحریمی نہیں ہے؛ بلکہ جائز ہے۔

    نوٹ: یہ تو نفس حکم لکھا گیا، اگر قانوناً خشخاش کی کھیتی یا اس کی تجارت ممنوع ہوتو بہرحال احتیاط چاہئے۔ (دیکھیں: امداد الفتاوی: ۳/۵۲۴، سوال: ۵۵۰، ط: کراچی، احسن الفتاوی: ۶/۴۹۴، ط: کراچی، فتاوی محمودیہ مع حاشیہ: ۱۶/۱۲۱، ط: ڈابھیل ، جواہر الفقہ: ۲/۴۵۲، ط: دارالعلوم کراچی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند