متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 165804
جواب نمبر: 165804
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 81-47/SN=2/1440
(۱، ۲، ۳) کھیتی خشخاش کی ہوتی ہے، افیم کی نہیں، افیم تو بعد میں تیار ہوتی ہے، خشخاش کی کھیتی اوراسے سالم فروخت کرنے کی شرعاً گنجائش ہے، ممنوع نہیں ہے؛ البتہ خشخاش میں سے ”افیم“ نکال کر ایسے لوگوں یا اداروں کے ہاتھ فروخت کرنا شرعاً مکروہ تحریمی ہے جو اس کا استعمال نشہ کے طور پر کریں اس سے نشہ آور چیزیں تیار کریں، اگر فروخت کنندہ کو یہ معلوم نہ ہوکہ خرید کنندہ اس کا استعمال کہاں کرے گا یا یہ معلوم ہو کہ اس کا استعمال ادویہ میں کرے گا تو پھر ”افیم“ فروخت کرنا مکروہ تحریمی نہیں ہے؛ بلکہ جائز ہے۔
نوٹ: یہ تو نفس حکم لکھا گیا، اگر قانوناً خشخاش کی کھیتی یا اس کی تجارت ممنوع ہوتو بہرحال احتیاط چاہئے۔ (دیکھیں: امداد الفتاوی: ۳/۵۲۴، سوال: ۵۵۰، ط: کراچی، احسن الفتاوی: ۶/۴۹۴، ط: کراچی، فتاوی محمودیہ مع حاشیہ: ۱۶/۱۲۱، ط: ڈابھیل ، جواہر الفقہ: ۲/۴۵۲، ط: دارالعلوم کراچی)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند