• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 157433

    عنوان: چندہ کی زیادتی پر زیادہ تنخواہ کو موقوف کرنا؟

    سوال: حضرت، میں ایک مدرسہ میں مدرس ہوں، مجھ سے مہتمم صاحب کہہ رہے ہیں کہ آپ ابھی چندہ کرنے جائیں اور چندہ لیں، اگر آپ تین ماہ کی تنخواہ کے برابر چندہ لاتے ہیں تو آپ کو آپ کی ماہانہ تنخواہ کے علاوہ ایک مہینے کی تنخواہ زائد دی جائے گی، اور اگر پانچ ماہ کی تنخواہ کے برابر چندہ لاتے ہیں تو آپ کو ماہانہ تنخواہ کے علاوہ دو ماہ کی تنخواہ زائد دی جائیں گی، تو کیا اس طرح چندہ کرنا اور اس کی رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 157433

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:423-404/sn=5/1439

    مہتمم صاحب کا اس طرح معاملہ کرنا کہ اگر آپ تین ماہ کی تنخواہ کے برابر چندہ لاتے ہیں تو آپ کو آپ کی ماہانہ تنخواہ کے علاوہ ایک مہینے کی تنخواہ زائد دی جائے گی الخ شرعاً درست نہیں ہے؛ کیونکہ یہ اضافی تنخواہ بھی بہ ظاہر اجرت ہے اور اجرت میں اس طرح کی جہالت مفسد عقد ہے، اکہری یا دوہری جوبھی تنخواہ متعین کرنی ہو عمل (کام) کے ساتھ مربوط کرکے مجلس عقد میں ہی متعین کرلی جائے؛ باقی حسن کارکردگی پر اگر مہتمم صاحب کچھ ”انعام“ دینا چاہیں تو مہتمم صاحب ایسا کرسکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ ”انعام“ انعام ہی رہے ”اجرت“ کی طرح اسے ایک واجب الاداء حق نہ سمجھا جائے۔ وشرطہا: کون الأجرة والمنفعة معلومتین؛ لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعة الخ (درمختار مع الشامي: ۹/۷، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند