• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605664

    عنوان: صحت کا بیمہ (ہیلتھ انشورینس) 

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں گزشتہ دو سال سے میرے والد کی طبیعت خراب چل رہی ہے انہیں جگر کی بیماری ہے جو اب کافی بڑھ چکی ہے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جگر تبدیل کرانا ہوگا جسکا خرچ کا فی زیادہ ہوتا ہے میرے کچھ اعزاء کا کہنا ہیکہ بیمہ (ھیلتھ انشورینس ) کرالو جو کہ میں نے اب تک نہیں کرایا ہے میں اسے صحیح نہیں سمجھتا ہوں. جبکہ پیشہ سے میں خود ایک ڈاکٹر ہوں اب جبکہ تبدیلی جگر کا مسئلہ ہے اور اسکے طویل اخراجات ہیں تو اعزاء کا کہنا ہے کہ صحت کا بیمہ (ھیلتھ انشورینس) تمام عرب ممالک میں ں تو جائز کیا لازمی ہے ۔اور بھی مسلم ممالک میں ایسا ہی کچھ ہے ۔ براہ کرم اس مسئلے میں دینی نقطہ سے آگاہ کرنے کی زحمت کریں۔

    جواب نمبر: 605664

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1161-819/D=12/1442

     صحت کا بیمہ (میڈیکل انشورنس) سود اور قمار پر مبنی ہوتا ہے لہٰذا اس کا کرانا اور اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں کیونکہ سود و قمار کی حرمت قرآن پاک میں منصوص ہے نیز جگر تبدیل کرنے کا عمل بھی جائز نہیں کیونکہ انسان خود اپنے اعضاء آنکھ گردہ جگر کا مالک نہیں ہوتا کہ زندگی میں کسی کو ہبہ کرسکے یا بیچ سکے نہ ہی مرنے کے بعد دیئے جانے کی وصیت کرسکتا ہے۔

    قال: ویوٴخذ منہ أن جنایة الإنسان علی نفسہ کجنایتہ علی غیرہ فی الإثم لأن نفسہ لیست ملکا لہ بل ہی للہ تعالی فلا یتصرف إلا بما أذن لہ فیہ (فتح الباری: 11/539)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند