متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 155910
جواب نمبر: 155910
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:123-101/N=2/1439
(۱، ۲): آج کل مارکیٹ میں جو مختلف قسم کی ڈائیاں دستیاب ہیں،عام طور پر ان سے صرف رنگ چڑھتا ہے، پرت اور تہہ نہیں جمتی؛ اس لیے ڈائی کے صرف رنگ کے ساتھ جو وضو اور غسل کیا جائے گا ، وہ صحیح ومعتبر ہوگا اور اس وضو یا غسل سے نماز ہوجائے گی۔
وأما الخضاب بالسواد الخالص فغیر جائز کما أخرجہ أبوداود والنسائي وابن حبان والحاکم وقال: صحیح الإسناد عن ابن عباسمرفوعاً: ”یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحون رائحة الجنة“، … ومن ثم عد ابن حجر المکِي فی الزواجر الخضابَ بالسواد من الکبائر، ویوٴیدہ ما أخرجہ الطبراني عن أبی ا لدرداءمرفوعاً: من خضب بالسواد سود اللّٰہ وجہہ یوم القیامة“ (التعلیق الممجد، باب الخضاب، ص ۳۹۲)، فی شرح الحدیث المذکور أعلاہ فیما نقلناہ عن التعلیق الممجد: وفی الحدیث تہدید شدید في خضاب الشعر بالسواد، وہو مکروہ کراہة تحریم (بذل المجہود،باب ماجاء في خضاب السواد ۱۷: ۹۹،ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)، ویکرہ- الخضاب- بالسواد، وقیل: لا، ومرّ فی الحظر (الدر المختار مع رد المحتار، مسائل شتی۱۰: ۴۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، أما بالحمرة فھو سنة الرجال وسیما المسلمین، منح (رد المحتار، ۱۰: ۴۸۷)، ومذھبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما فی الخانیة (المصدر السابق، ص۴۸۸، شرح المشارق للأکمل)، نیز احسن الفتاویٰ (۸:۳۵۶-۳۷۵)، فتاویٰ رشیدیہ (ص۴۸۹) ، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (۱۶: ۲۳۹-۲۴۵) اور امداد الفتاوی (۴: ۲۱۸) وغیرہ دیکھیں۔
(۳): ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں میں کالی ڈائی کرنا ( جس بال دیکھنے میں کالے یا کالے جیسے معلوم ہوں)ناجائز ومکروہ تحریمی ہے، پس کالی ڈائی کالے رنگ کی وجہ سے ناجائز ہے۔ اور کالی ڈائی کرنے والا چوں کہ ایک ناجائز عمل کا مرتکب ہوتا ہے؛ اس لیے اس کی نماز اور امامت مکروہ ہوگی؛ البتہ فریضہ ذمہ سے ساقط ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند