• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 1322

    عنوان: اغلام بازی سے بچنے کا طریقہ بتائیں؟

    سوال: میں اٹھائیس سالہ شادی شدہ نوجوان ہوں۔ میں جب پندرہ سال کا تھا تو مجھے اغلام بازی کی عادت لگ گئی تھی۔ میں نے خود کو اس سے بہت بچانے کی کوشش کی ،کچھ دنوں تک میں اس پر قابو بھی پالینے کے بعد پھر شیطان کے وسوسہ سے اسی گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہوں۔ میں نے کچھ داکٹروں کو بھی دکھایا لیکن اس میں بھی ناکام رہا۔ میں نے آخر میں نکاح کرلیا اور یہ نیت بھی کی کہ ان شاء اللہ اب میں یہ گناہ چھوڑ دوں گا، مگر پھر بھی میں اس سے بچ نہیں پایا۔ اب میرے پاس یہی آخری راستہ بچا ہے کہ میں علمائے دین سے اس سلسلے میں مشورہ کروں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ مجھے کوئی ایسا ورد یا ذکر بتادیں جس کو میں مضبوطی سے پکڑ لوں یا اور کوئی چیز جو اللہ آپ کے دھیان ڈالے آپ مجھے بتادیں۔

    جواب نمبر: 1322

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  462/م = 456/م)

     

    اغلام بازی شریعت میں حرام و ناجائز ہے، (اللہ آپ کو اس فعل بد سے محفوظ رکھے آمین) جس وقت دل میں اس برے فعل کی خواہش پیدا ہو اس وقت اللہ کے عذاب کا استحضار کرلیں اور یہ سوچ لیں کہ اس فعل کی لذت تو عارضی ہے اور اس پر ہونے والا گناہ و وبال دائمی ہے،اپنی نگاہ کو بدنگاہی سے محفوظ رکھیں اور امرد و خوبصورت لڑکوں سے بالکل تعلق نہ رکھیں اور جو کچھ ہوا اس سے سچی توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس سے بچاوٴ کے لیے عزم کریں بلکہ اپنے اوپر لازم کرلیں کہ اگر مجھ سے یہ فعل ہوا تو اپنی آدھی تنخواہ فقراء پر صدقہ کروں گا اور پچاس رکعت نفل پڑھوں گا اور جب تک صدقہ و نماز سے فارغ نہ ہوجاوٴں کھانا نہ کھاوٴں گا، اس فعل بد کی عادت پختہ ہونے کی وجہ سے شروع میں اس سے اجتناب پر سخت تکلیف ہوگی اور نفسِ آمادہ نہیں ہوگا لیکن آپ صبر و ہمت سے کام لیں اور شیطان و نفس کے وساوس کو دفع کرتے رہیں، تھوڑے دنوں کی ہمت و مجاہدے کی جہ سے نفس و شیطان کا حملہ کمزور پڑجائے گا اور اس بُرے فعل کی عادت چھوٹ جائے گی اور بہتر یہ ہے کہ کسی متبع سنت بزرگ سے اصلاحی تعلق بھی قائم کرلیں ۔ ان شاء اللہ ان کی ہدایت و توجہ سے کافی فائدہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند