متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 605093
مدرسے کی رقم رفاہی کام کے لئے بہ طور قرض استعمال کرنا
سلام مسنون کیا فرماتے ہیں علماء دین وشرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے شہر میں ایک مدرسہ ہے کرونا کی وجہ سے مدرسہ تقریباً ایک سال سے بند ہے شہر میں وبا کی وجہ سے ایمبولینس کی سخت ضرورت ہے شہر کی کمیٹی نے یہ طے کیا ہے کہ مدرسہ کی کمیٹی سے دو لاکھ روپے پانچ چھ مہینے کے لئے قرض حسنہ کے طور پر لیا جائے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا موجودہ حالات میں ضرورت کے پیش نظر مدرسے کی رقم قرض حسنہ کے طور پر لے سکتے ہیں یا مدرسے والے دے سکتے ہیں۔ برائے مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
جواب نمبر: 605093
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:825-266T/sn=11/1442
مدارس میں جو رقوم آتی ہیں یہ یالعموم زکات اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی ہوتی ہیں،مہتمم کی ذمے داری ہے کہ ان رقومات کو مستحق طلبہ پر تملیکا صرف کرے، اس میں سے رفاہی کام یاکسی اور مقصد سے قرض حسنہ دینا شرعا جائز نہیں ہے ۔شہر کی کمیٹی کو چاہئے کہ باہمی تعاون سے یا متعدد افراد سے کچھ کچھ رقم بہ طور قرض حسنہ حاصل کرکے ضرورت کی تکمیل کرے۔
ویشترط أن یکون الصرف (تملیکا) لا إباحة کما مرلایصرف إلی بناء نحومسجد إلخ (الدرالمختارمع الشامی3/291،ط: زکریا) ولایجوزأن یبنی بالزکاة المسجد، وکذا القناطروالسقایات، وإصلاح الطرقات، وکری الأنہاروالحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ.(الفتاوی الہندیة1/ 188، مطبوعة: مکتبة زکریا،دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند