متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 159343
جواب نمبر: 15934301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:661-605/M=6/1439
جھوٹی تجربہ کی سند (سرٹیفکٹ) بنواکر کام حاصل کرنا، ناجائز اور گناہ ہے لیکن اگر آدمی میں کام کی اہلیت ہے اور کام شرعاً جائز بھی ہے اور پوری دیانت داری کے ساتھ وہ کام انجام دیتا ہے تو اس کی کمائی (آمدنی) پر ناجائز کا حکم نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
براہ کرم، بتائیں کہ عضو اور خون کاعطیہ دینا اسلام میں نظر میں درست ہے یا نہیں؟ حکومت ایران نے اعلان کیا ہے کہ اسلام میں عضو کا عطیہ دینا صحیح ہے، اس بارے میں آپ کی کیارائے ہے؟
میں
منسٹری آف ویمن ڈیولپمنٹ میں بطور پبلیکیشن آفیسر کے کام کررہا ہوں۔ میری ذمہ داری
منسٹر ی میں عورتوں کے مسائل کے بارے میں مختلف رپورٹ جمع کرنا، سالانہ کتاب اور
نیوز لیٹر وغیرہ تیار کرنا ہے۔اس مقصد کے لیے مجھ کو اس مضمون میں فوٹو شامل کرنے
پڑتے ہیں۔ آپ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ اس طرح کی تنظیموں میں کوئی بھی کتاب بغیر
فوٹو کے نہیں شائع کی جاتی ہے۔میں بذات خود کیمرہ سے یا کسی اور ذرائع سے تصویر
نہیں لیتا ہوں، لیکن اس برانچ کا انچارج ہونے کے ناطے فوٹوگراف میرے ذریعہ سے
منتخب کئے جاتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ میری مراد سمجھ گئے ہوں گے۔میں جانتاہوں
کہ فوٹوگرافی جائز نہیں ہے اور میں نے اس کے بارے میں بہشتی زیور میں پڑھا ہے اور
اس کے متعلق حضرت مفتی ڈاکٹر عبدالواحد دامت برکاتہم کی تشریح و وضاحت بھی پڑھی
ہے۔برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھ کوکیا کرنا چاہیے؟ اور کیا ان حالات کے
تحت میری آمدنی حلال ہے؟
2001میں بارہویں جماعت کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بغیر کالج گئے
ہوئے مجھ کو2006میں پیسہ سے گریجویٹ کی ڈگری ملی ہے۔ مجھ کو اس ڈگری کی مدد سے ایک
نوکری ملی۔ یہ کمپنی ڈگری کی تصدیق کرتی ہے اور مجھ کو یقین ہے کہ انھوں نے میری
ڈگری کو درست پایا ہے۔ کیوں کہ میں یہاں گزشتہ اکیس مہینوں سے کام کررہا ہوں جب کہ
وہ لوگ کمپنی میں لگنے کے تین ماہ کے بعد ڈگری کو چیک کرلیتے ہیں۔ اب میرا سوال ہے
کہ (۱)کیا
یہ ڈگری حلال ہے اوراگر میں اس ڈگری کی مدد سے کام کررہا ہوں تو کیا اس ڈگری کی
کمائی بھی حلال ہے؟ (۲)جیسا
کہ میں بی پی او کمپنی کے ساتھ کام کرتا ہوں اور یہ کمپنی بینک کے لیے کام کرتی ہے
اور ان کا دوسرا کام بھی ہوتا ہے۔ کیا اس کمپنی سے جو پیسہ کمایا جارہا ہے وہ حلال
ہے؟
ہمارے
یہاں سونا کا دھندہ ہے۔ ہم سات آٹھ تاجروں نے مل کر آپس میں معاہدہ کیا ہے کہ سونا
خریدنے کا بھاؤ سب کا ایک ہی ہوگا۔ جو بھاؤ طے کیا جائے گا اس سے زیادہ بھاؤ کوئی
بھی تاجر نہیں دے گا۔ ہاں طے شدہ بھاؤ سے کم میں کوئی خریدتا ہے تو اس کی اجازت
ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (۱)کیا
شریعت میں اس طرح کا معاہدہ کرنے کی اجازت ہے؟ (۲)اگر کوئی فرد جو اس
معاہدہ میں شامل ہے چھپ چھپ کے گراہک کو زیادہ بھاؤ دیتا ہے تو اس کی کمائی حرام
کی ہوجائے گی؟ (۳)اگر
کمائی حرام نہ بھی ہو ،لیکن کیا اس کو وعدہ خلافی کا گناہ ہوگا؟ اللہ آپ کو جزائے
خیر عطا فرمائے۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں مت بھولیے گا۔
میں ابھی ایک کرائے کے مکان میں رہتاہوں، جہاں کا نارمل کرایہ ۳۰۰۰/اور ایڈوانس۰۰۰،۶۰۰/ ہے، لیکن میں ۰۰۰،۰۰،۲/ایڈوانس دیا ہے اور کرایہ ۷۰۰/ دیتاہوں، کیا یہ صحیح ہے؟
2023 مناظر