• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602837

    عنوان:

    زائد تنخواہ پانے کے لیے سابقہ تنخواہ بڑھاکر بتانا

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب! زید کو ایک کمپنی میں ملازمت ملی، اس سے پہلے وہ ایک اسکول میں مدرس تھا، جہاں دس ہزار اس کی سیلری تھی، کمپنی میں بحالی کے وقت سابقہ سیلری دریافت کی جاتی ہے اور بطور ثبوت گزشتہ تین ماہ کی سیلری سلپ (play slip) دینی ہوتی ہے ، کمپنی اس کے حساب سے پچیس تیس فیصد اضافی سیلری کے ساتھ بحال کرتی ہے ، زیادہ سیلری پانے کے لیے زید نے گزشتہ تنخواہ بیس ہزار روپے بتائی اور اپنے ذمہ دار سے فیک سیلری سلپ بنواکر کمپنی میں پیش کردی. نیز اس نے گزشتہ تعلیمی ادارے میں صرف چھ ماہ کام کیا تھا جب کہ اس نے کمپنی میں ایک سال بتایا اور فیک دستاویز بھی پیش کردیا. زید کمپنی میں ایک سال ملازمت کرنے کے بعد اب ایک دوسری جگہ کام کرتا ہے جہاں قدیم وجدید تمام ملازمین کی تنخواہ یکساں ہے . اس تفصیل کی روشنی میں سوال یہ ہے کہ زید کو کمپنی سے ملنے والی تنخواہ حلال تھی یا نہیں؟ یعنی زید محض اپنے جھوٹ بولنے کی وجہ سے گنہ گار ہوگا اور کمپنی سے ملنے والی سیلری حلال ہوگی یا سجھوٹ بول کر لی گئی سیلری بھی حرام ہے ؟ زید اب دوسری جگہ جہاں ملازمت کرتا ہے وہاں بحالی میں اس کی قابلیت کے ساتھ کمپنی میں ملازمت بھی معاون تھی تو کیا موجودہ ملازمت زید کے لیے جائز ہے اور ملنے والی سیلری حلال ہے ؟ توبہ کی کیا شکل ہے ؟ براہ کرم رہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 602837

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 499-383/D=06/1442

     زید کا جھوٹ بول کر زیادہ سیلری ظاہر کرنا گناہ کبیرہ ہے نیز پچھلی تنخواہ کے لئے جھوٹی سیلری سلپ بنوانا بھی غلط ہے سلپ بنانے والا جھوٹی شہادت دینے والے کے حکم میں ہے جو سخت ترین گناہ کبیرہ ہے اور ایسی شہادت بنوانے والا اس گناہ میں بھی شریک بلکہ داعی ہے۔ پس شخص مذکور کو ان گناہوں سے توبہ کرنا واجب ہے لیکن تنخواہ چونکہ عمل کا بدلہ ہوتا ہے لہٰذا یہ شخص اگر مفوضہ امور انجام دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور انجام دے بھی رہا ہے تو تنخواہ پر حرام ہونے کا حکم نہیں لگے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند