• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600438

    عنوان: سٹہ میں جیتے ہوئے پیسوں كا وصول كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے موبائل کے ذریعے سے خفیہ طور پر سٹا کھیلتا رہا اور تقریباً دو لاکھ روپے سٹے میں ہار گیا أہل خانہ کو بھی خبر نہیں ہوی زید جب عاجز ہو گیا تو أہل خانہ کو اور دکان چھوڑ چھاڑ کر بھاگ گیا زید کا لڑکا محمد عرفان سے وہ آدمی جس سے عرفان کے والد صاحب پیسے ہار گئے تھے وہی آدمی عرفان سے کہتا ہے کہ تم کچھ پیسے مجھے دیدو میں تم کو دو لاکھ روپے جیتکے دونگا اور والد صاحب کا قرضہ ادا کردو وہ آدمی موبائل فون پر نمبر لگا کر سٹا کھلتا ہے اور اسکو پوری خبر رہتی ہے کہ کب کونسا نمبر لگانا ہے اور وہ آدمی یہ بھی کہتا ہے عرفان سے کہ حرام قرض کو حرام سے ادا کرو عرفان سوچتا ہے کہ سٹا کھیلنا حرام ہے کیوں کہ وہ عرفان زید کا لڑکا ماشائاللہ مفتی ہے عرفان کا یہ خیال ہے کہ کچھ پیسے کا مالک میں اپنے دوست راکیش کو بنا دوں تاکہ وہ سٹا کھیل کے عرفان کے والد کا قرضہ ادا کرسکیے شریعت کی رو سے ایسا کرنا کیسا ہے برائے مہربانی جواب مرحمت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی اور قرضہ سے نجات کا کوئی حل بھی بتادیں ۔

    جواب نمبر: 600438

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 60-43/M=02/1442

     سٹہ کھیلنا حرام ہے، سٹہ کھیلنے کے لئے دوسرے کو پیسہ دینا بھی غلط ہے اور سٹہ بازی کے ذریعہ کمائی کرنا بھی ناجائز ہے، عرفان کے والد جس آدمی سے پیسے ہار گئے تھے اگر وہ آدمی مسلمان ہے تو اس پر بھی لازم ہے کہ وہ سٹہ کا پیسہ وصول نہ کرے سٹہ ہارنے اور جیتنے والے دونوں پر لازم ہے کہ اس سے سچی توبہ کریں اور نمازوں کے بعد یہ دعا مانگا کریں۔ اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِحَلالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند