• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27249

    عنوان: کافی عرصے سے میں سوچ رہا ہوں کہ کیا میری تنخواہ حلال ہے؟میں ایک غیر منافع بخش تنظیم میں کام کرتاہوں، مصیبت و آفت اور غربت کو دورکرنے ، تعاون کررہے افراد کے ہاتھوں ہورہے ستم کو روکنے اور مصنوعات اور سامانوں کا تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے اس تنظیم کا قیام ہواہے۔ 38/ سے زیادہ ممالک میں یہ اس تنظیم کا کام چل رہاہے اورپوری دنیامیں سات ملین لوگوں تک اس کی رسائی ہوچکی ہے۔ افغانستان میں 1986/ سے یہ تنظم کام کررہی ہے اور محکمہ مالیات میں یہ رجسٹرڈ ہے۔ اس تنظیم میں انسانی فلاح وبہبودی ، معیشت ، تجارتی ترقی ، تعمیر، زراعت ، غلہ کا متبادل ، جانوروں کی دیکھ ریکھ ، باز آبادکاری سے متعلق کام انجام پاتے ہیں۔ تمام انتظامات برطانیہ اور امریکہ سے ہوتی ہیں اور فنڈ ملتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا اسلامی نظریہ کے مطابق میری تنخواہ حلال ہے یا حرام ؟اگر کوئی کسی کے پیسے ہڑپ لے تو قیامت کے دن کتنی سزاملے گی؟

    سوال: کافی عرصے سے میں سوچ رہا ہوں کہ کیا میری تنخواہ حلال ہے؟میں ایک غیر منافع بخش تنظیم میں کام کرتاہوں، مصیبت و آفت اور غربت کو دورکرنے ، تعاون کررہے افراد کے ہاتھوں ہورہے ستم کو روکنے اور مصنوعات اور سامانوں کا تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے اس تنظیم کا قیام ہواہے۔ 38/ سے زیادہ ممالک میں یہ اس تنظیم کا کام چل رہاہے اورپوری دنیامیں سات ملین لوگوں تک اس کی رسائی ہوچکی ہے۔ افغانستان میں 1986/ سے یہ تنظم کام کررہی ہے اور محکمہ مالیات میں یہ رجسٹرڈ ہے۔ اس تنظیم میں انسانی فلاح وبہبودی ، معیشت ، تجارتی ترقی ، تعمیر، زراعت ، غلہ کا متبادل ، جانوروں کی دیکھ ریکھ ، باز آبادکاری سے متعلق کام انجام پاتے ہیں۔ تمام انتظامات برطانیہ اور امریکہ سے ہوتی ہیں اور فنڈ ملتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا اسلامی نظریہ کے مطابق میری تنخواہ حلال ہے یا حرام ؟اگر کوئی کسی کے پیسے ہڑپ لے تو قیامت کے دن کتنی سزاملے گی؟

    جواب نمبر: 27249

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1769=484-12/1431

    (۱) آپ یہ سوال مقامی علمائے کرام سے معلوم کریں،مجھے اس تنظیم کے بارے میں صحیح علم نہیں ہے۔
    (۲) اگر کوئی شخص کسی کا پیسہ ہڑپ لے تو اس کو چاہیے کہ کسی بھی طرح دنیا میں ادا کردے، اگر اس شخص کا پتہ نہ چل سکے، جس کا اس نے پیسہ غصب کیا ہے تو اس کے ورثا تک وہ رقم پہنچادے، اور اگر اس کے ورثا کا بھی علم نہ ہو تو اس کی طرف سے فقیر مسکین وغیرہ کو صدقہ کردے۔ غصب شدہ مال کو کسی بھی طرح دنیا ہی میں ادا کردینا چاہیے ورنہ اس کا وبال بہت سخت ہے، کتابوں میں لکھا ہے کہ سدس درہم کا (درہم کا چھٹا حصہ) کے بدلے سات سو مقبول نمازیں لے لی جائیں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند