متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 149585
جواب نمبر: 149585
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 810-788/M=7/1438
سورہٴ مومنون آیت نمبر (۷) ہے: فَمَنِ ابْتَغَی وَرَاءَ ذَلِکَ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْعَادُونَOمطلب یہ ہے کہ جو لوگ بیوی اور باندی کے علاوہ کے ذریعے سے جنسی خواہش کی تکمیل کریں گے وہ لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں، اس آیت کے عموم میں جمہور ائمہ نے زنا کے ساتھ مشت زنی کے عمل کو بھی داخل مانا ہے، مشت زنی کے ارتکاب پر اگرچہ زنا کی طرح مخصوص سزا وارد نہیں لیکن عام حالات میں حصول لذت کی خاطر مشت زنی ناجائز، گناہ کبیرہ اور ملعون فعل ہے۔ طب یونانی کے اعتبار سے بھی یہ عمل نہایت نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، ایلوپیتھک والے ڈاکٹر اگرچہ اسے مفید بتاتے ہیں لیکن حکماء کی تحقیق یہ ہے کہ جس شخص کو اس قبیح فعل کی عادت لگ جاتی ہے اس کے اعصاب ڈھیلے پڑجاتے ہیں، مردانگی قوت کمزور ہوجاتی ہے، دل ودماغ کی قوت متأثر ہوتی ہے اور طبی اعتبار سے چاہے اس فعل کا نتیجہ کچھ بھی ہو جب شریعت میں اس سے منع وارد ہے تو مسلمان کو اس سے رکنا چاہیے، صورت مسئولہ میں معلوم نہیں کہ شخص مذکور کی بیوی کس درجہ بیمار ہے اور بیماری کی نوعیت عارضی ہے یا دائمی؟ اگر بیماری اس نوعیت کی ہے جو جنسی خواہش کی تکمیل سے مانع ہے اور علاج سے فوری صحت یابی دشوار ہے تو وہ شخص اگر دوسری شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہے تو دوسری شادی کرلے ورنہ روزہ رکھنے کا اہتمام کرے تاکہ قوت شہوانیہ کمزور پڑے اور برائی کی طرف میلان نہ ہوسکے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند