متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 63817
جواب نمبر: 63817
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 501-641/SN=8/1437 کسی ” مشاورتی ایجنسی “ کے لیے بطور ایجنٹ کام کرنا اور اس کے لیے گاہک تیار کرکے اس پر معاوضہ لینا بلاشبہ جائز ہے، یہ ”دلالی“ کی شکل ہے اور فقہاء نے اس پر اجرت لینے کو جائز قرار دیا بشرطیکہ دھوکہ دہی نہ ہو۔ اور ” اجرت “ متعین ہو؛ لیکن صورت مسئولہ میں معاملہ صرف یہیں تک محدود نہیں؛ بلکہ آگے یہ جوڑدیا گیا کہ پہلے شخص کے ذریعہ تیار کردہ گاہک نے اگر کوئی دوسرا گاہک تیار کیا تو تیس فیصد تیار کرنے والے کو اور دس فیصد پہلے شخص کو ملیں گے۔ یہ ثانی الذکر امر بالکل غیر متعلق ہے نیز اس میں بلاکسی محنت کے پہلے شخص کو دس فیصد مل رہے ہیں، اسی طرح یہ سلسلہ آگے بھی چلتا ہو گا اور ایک ساتھ کئی معاملات کو گڈمڈ کر دینا نیز کوئی محنت کئے بغیر معاوضہ حاصل کرنا فقہاء کے ذکر کردہ اجارہ کے اصول کر خلاف ہے؛ اس لئے اس ”چین سسٹم“ میں شامل ہوکر کمیشن حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ (شامی ۹/۸۷، ط : زکریا، تبیین الحقائق (۴/۴۴، ط:بولاق)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند