• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 56486

    عنوان: عرض یہ ہے کہ ایسے تعویذ استعمال کرنا جائز ہے جس پر یا دردائل ، یا اسرائیل یا جبرائیل لکھا ہوا ہو؟ اور اگر ان ناموں پر حرف ندا ہٹا کر یہ تعویذ استعمال کرے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    سوال: عرض یہ ہے کہ ایسے تعویذ استعمال کرنا جائز ہے جس پر یا دردائل ، یا اسرائیل یا جبرائیل لکھا ہوا ہو؟ اور اگر ان ناموں پر حرف ندا ہٹا کر یہ تعویذ استعمال کرے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 56486

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 54-54/Sd=1/1436-U تعویذ اسمائے الٰہی،آیاتِ قرآنیہ، مسنون دعائیں یا ایسے الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے جس کے معنی معلوم ہوں اور ان سے شرک کا ایہام نہ ہو، صورت مسئولہ میں ”یا دردائیل، یا اسرائل، یا جبرائیل“ سے غیر اللہ کوموٴثر بالذات سمجھنے کا ایہام ہوتا ہے، اس لیے ایسے تعویذ کا استعمال کرنا جائز نہیں اور حرفِ ندا کے بغیر اِن ناموں پر مشتمل تعویذکے استعمال کی گنجائش ہے بشرطیکہ پہنے والا اس کو موٴثر بالذات نہ سمجھے۔ عن عوف ابن مالک الأشجعي قال: کنا نرقي في الجاہلیة- وفیہ: لا بأس بالرقي ما لم یکن فیہ شرک، (مشکاة، ص: ۳۸۸، کتاب الطب والرقی) قال الملا علي القاري: أما ما کان من الآیات القرآنیة والأسماء والصفات الربانیة والدعوت الماثورة النبویة فلا بأس؛ بل یستحب - وأما علی لغة العبرانیة ونحوہا فیمتنع لاحتمال الشرک فیہا (مرقاة المفاتیح: ۷/۲۸۸، کتاب الطب والرقی) وقال الحافظ ابن حجر: أجمع العلماء علی جواز الرقیة عند اجتماع ثلاثة شروط: أن یکون بکلام اللہ تعالی وبأسمائہ وبصافتہ وباللسان العربي أو بما یعرف معناہ من غیرہ وأن یعتقد أن الرقیة لا توٴثر بذاتہا بل بذات اللہ (فتح الباري، کتاب الطب)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند