عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 146478
جواب نمبر: 146478
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 326-298/Sn=4/1438
بیوی کے ساتھ ملاعبت کے وقت جو مادہ نکلتا ہے بالعموم وہ ”مذی“ ہوتی ہے، ”مذی“ کی پہچان یہ ہے کہ وہ نسبةً پتلی، سفید اور شفاف ہوتی ہے اور عام طور پر اس کے بعد شہوت بڑھ جاتی ہے، یہ ناپاک ہوتی ہے؛ البتہ اس کے نکلنے سے صرف وضو ٹوٹتا ہے غسل لازم نہیں ہوتا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں یہ مادہ اگر ”مذی“ ہی ہے (جس کی پہچان اوپر گزرچکی ہے) تو آپ صرف وضو کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں، غسل کرنا ضروری نہیں ہے؛ البتہ بدن یا کپڑے کے جس حصے پر یہ ”مادہ“ لگے گا اگر اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی سے زیادہ ہو تو اسے دھونا ضروری ہے، بغیر دھوئے نماز پڑھنے سے نماز ادا نہ ہوگی؛ بلکہ اگر ہتھیلی کی گہرائی کی مقدار یا اس سے کم ہو تب بھی دھوکر ہی نماز پڑھنا چاہیے۔ البحر الرائق میں ہے: قولہ لا مذي․․․․ وہو ماء أبیض رقیق یخرج عند شہوة لا بشہوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور وربما لا یحس بخروجہ إلخ (البحر الرائق ۱/ ۱۱۵، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند