• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 3001

    عنوان:

    کیا سجدے سے اٹھتے ہوئے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ کچھ لمبی ہونی چاہیے؟

    سوال:

    میں پوچھنا چاہتاہوں کہ نماز میں امام صاحب ایک رکوع سے دوسرے رکوع میں جاتے ہوئے تو تکبیرات کہتے ہیں، لیکن اس میں عام طورپر یہ ہوتاہے کہ قومہ سے سجدے میں جاتے ہوئے اسی طرح سجدہ سے قیام میں جاتے ہوئے جو تکبیر کہی جاتی ہے، وہ نسبتا تھوڑی لمبی ہوجاتی ہے اور اس میں لفظ اللہ کا جو لام ہے وہ ایک الف کے بجائے دو2یا 2.5 الف کے برابرکھینچ جاتاہے۔ ہمارے یہاں کچھ لوگ اس کو بہت غلط کہتے ہیں ، ان کا کہناہے کہ سجدہ سے قیام کی طرف جاتے ہوئے بھی تکبیر اتنی ہی چھوٹی ہونی چاہئے جتنی سجدے سے جلسے میں آنے کی اور جلسے سجدے میں جانے کی ہوتی ہے ۔ ہمارے یہاں اس بات کی وجہ سے بہت اختلاف ہورہاہے ۔ براہ کرم، ہماری رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3001

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 274/ ب= 245/ ب

     

    فقہائے کرام نے تصریح کی ہے کہ حرکاتِ انتقالیہ کے ساتھ ساتھ تکبیر ہونی چاہیے۔ حرکتِ انتقالیہ سے کم یا زیادہ نہ ہونی چاہیے۔ احادیث سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ والفقھاء أعلم بمعاني الأحادیث کبیری میں اس مسئلہ کی تصریح موجود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند