• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 38198

    عنوان: مسائل امامت نماز /تراویح

    سوال: نماز تراویح کی امامت کے لیے کیا شرط ہے؟ اور داڑھی کے بارے میں کیا مسئلہ ہے ؟ اگر کوئی حافظ قرآن داڑھی کترواتا ہو اور رمضان مباک سے کچھ عرصہ پہلے داڑھی کی نیت کر لے کہ وہ نہیں کٹواء ے گا اور داڑھی کا ارادہ کر لے تو کیا اس حافظ کے پیچھے نماز ہو گی کیا اس حافظ کو تراویح پڑھانے کی اجازت ہے یا ایسا حافظ قرآن امامت نہیں کرے گا جو جو داڑھی نہ کتروانے کا ارادہ کر چکا ہو ؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 38198

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 704-704/M=5/1433 جو شرائط پنجوقتہ نمازوں کی امامت کے لیے ہیں وہی تراویح کی امامت کے لیے بھی ہیں، یعنی امام صحیح العقیدہ باشرع ہونا چاہیے، مسائل طہارت ونماز سے واقف ہونا چاہیے، ڈاڑھی رکھنا اسلامی شعار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید فرمائی ہے، ڈاڑھی کتروانا موجب فسق وگناہ ہے، جو حافظ ڈاڑھی کترواتا ہو، یا خلاف سنت ڈاڑھی رکھتا ہو اس کی امامت مکروہ ہے، ایسے حافظ کے پیچھے تراویح نہ پڑھنی چاہیے، صرف رمضان سے پہلے ڈاڑھی کٹوانا چھوڑدینا کافی نہیں، ہاں سچی توبہ کرکے ڈاڑھی کٹوانا چھوڑدے اور اس کی ڈاڑھی ایک مشت ہوجائے تو اب امامت کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند