• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 64247

    عنوان: نماز با جماعت کے لئے مسجد جانا كیا سنت مؤكدہ ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے سلسلے میں کہ نماز با جماعت کے لیے مسجد میں جانے کا کیا حکم ہے ؟ سنت ہے یا کیا ہے ؟ نیز اس کو ترک کرنا کیسا ہے ؟ اور خصوصا اگر کوئی عالم دین نماز کے لیے مسجد نہ جائے تو کیا حکم ہے ؟کیوں کہ علماء کے عمل سے کوگ استدلال بہی کرتے ہیں باحوالہ مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 64247

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 488-488/Sd=7/1437 مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنت موٴکدہ ہے، احادیث میں نماز باجماعت پڑھنے کی نہایت تاکید اور فضیلتیں واردہوئی ہیں اور بلا عذر جماعت کے ترک کرنے پر سخت وعید آئی ہے، علماء اور مقتداء حضرات کو اور بھی زیادہ جماعت کا اہتمام کرنا چاہیے، اگر کوئی عالم دین بلاعذر جماعت کے لیے مسجد نہ جائے، تو اس کا اثر متعدی ہوتا ہے، اس لیے عالم دین کو فرض نماز مسجد ہی میں جاکر جماعت سے اداء کرنی چاہیے، ہاں اگر کسی کو شرعی عذر ہو، جس کی وجہہ سے وہ گھر ہی میں نماز پڑھ لیتا ہو، تو شرعا چونکہ عذر کی وجہہ سے جماعت کے ترک کرنے کی گنجائش ہے، اس لیے ایسے عالم دین پر ملامت نہیں کرنی چاہیے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: صلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرین درجة۔ (صحیح مسلم رقم: ۱۴۷۷) عن معاذ بن أنس رضي اللّٰہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: الجفاء کل الجفاء، والکفر والنفاق: من سمع منادی اللّٰہ ینادي إلی الصلاة فلا یجیبہ۔ (مسند أحمد ۳/۴۳۹) (الترغیب والترہیب: ۱۰۷ رقم: ۶۲۵) عن أسامة بن زید رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لینتہینّ رجال عن ترک الجماعة أو لأحرقن بیوتہم۔ (سنن ابن ماجة / کتاب المساجد، باب: ۱۷، الترغیب والترہیب ۱/۱۷۰ دار الکتب العلمیة بیروت) والجماعة سنة موٴکدة، وقیل واجبة، وعلیہ العامة فتسن أو تجب - ثمرتہ تظہر في الإثم بترکہا مرة - علی العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاة بالجماعة۔ (الدر المختار مع الرد المحتار ۲/۲۸۷ زکریا، حلبی کبیر ۵۰۸) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من سمع المنادي فلم یمنعہ من اتباعہ عذر، قالوا: وما العذر؟ قال: خوف أو مرض، لم تقبل منہ الصلاة التي صلّی۔ (سنن أبي داؤد ۱/۸۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند