عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 157918
جواب نمبر: 157918
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:496-384/SN=5/1439
(۱، ۲) ”ثنا“ جس کا پڑھنا نماز میں مسنون ہے، اس کی ابتداء ”سبحانک“ سے ہے، لفظ ”ثنا“ اس کا جز نہیں ہے، اسی طرح (مثلاً) سورة الناس مکیہ بھی سورت کا جزء نہیں ہے؛ اس لیے نماز میں یہ چیزیں نہیں پڑھنی چاہیے؛ لیکن اگر کسی نے غلطی سے پڑھ لی تو اس کی وجہ سے فسادِ صلاة کا حکم نہ ہوگا، حضراتِ فقہاء نے ”زلة القاری“ کے باب میں یہ صراحت کی ہے کہ اکر دورانِ قرأت کوئی لفظ بڑھادے اوراس کی وجہ سے معنی کے اندر تغیر فاحش نہ ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اس اصول کا تقاضا ہے کہ صورتِ مسئولہ میں بھی ”ثنا“ اور سورة الناس مکیہ بڑھانے سے نماز فاسد نہ ہو۔ ولو زاد کلمة أو نقص کلمة أو نقص حرفًا أو قدّمہ أو بدّلہ بآخر․․․ لم تفسد ما لم یتغیّر المعنی إلا ما یشقّ تمییزہ کالضاد․․ إلی آخر ما في رد المحتار (درمختار مع الشامي: ۲/ ۳۹۵، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند