معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 67418
جواب نمبر: 67418
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1016-1016/M=10/1437 میت نے اپنے ملکیت میں جو کچھ ترکہ چھوڑا ہے اس میں تمام شرعی ورثہ کا حق ہے اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ ترکہ جلد از جلد شرعی طور پر تقسیم ہوجائے اور ہر وارث اپنے اپنے حصے پر قبضہ کرلے لیکن صورت مسئولہ میں میت نے جو مکان چھوڑا ہے چونکہ اس کو علی الفور تقسیم کرنے کی صورت میں رہائش و آمدنی کی پریشانی ہو جائے گی تو کچھ مدت کے لیے آپسی رضامندی سے تقسیم وراثت کے معاملے کو موخر کرسکتے ہیں جو چیز قابل تقسیم ہو مثلاً نقد روپیہ اس کو تقسیم کرلیں اور جو چیز ناقابل تقسیم ہو یعنی تقسیم کے بعد ناقابل انتفاع ہوجائے مثلاً گھریلو سامان یا رہائشی گھر جو تنگ ہو اس کو ورثہ آپسی رضامندی سے بعد میں قیمتاً تقسیم کرسکتے ہیں اور مشترکہ چیز جب تک استعمال کریں دوسرے اصحاب سہام کی اجازت سے کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند