• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 67418

    عنوان: انتقال کے بعد میت کے ورثہ میں موجود تمام اشیاء کی تقسیم کیسے کی جائے گی ؟جبکہ بہت سی چیزیں اجتماعی طور پر استعمال ہو رہی ہوتی ہیں؟

    سوال: (۱) انتقال کے بعد میت کے ورثہ میں موجود تمام اشیاء کی تقسیم کیسے کی جائے گی ؟جبکہ بہت سی چیزیں اجتماعی طور پر استعمال ہو رہی ہوتی ہیں؟ (۲) میت کے ملک میں نقد کے علاوہ رہائشی گھر ہے ،وارثوں میں 1 بیوی،2 بیٹے اور 5 بیٹیاں ہیں، 1 بیٹا بوجہ کاروبار دوسرے شہر رہتا ہے اور 1 بیٹی شادی شدہ ہے ،فی الحال گھر بیچ کر سب کو حصہ نہیں دے سکتے کہ رہائش اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں، اس صورت میں کیا حکم ہے ؟ کیا وراثت دیر سے تقسیم کی جا سکتی ہے ؟ اور اس دوران جو استعمال ہوا گھر اور اس میں موجود چیزیں ،تو اس میں ان کا بھی حق ہے جو گھر میں نہیں رہتے ، کیا صورت اختیار کی جائے کہ ہر حقدار کو اسکا حق مل جائے ؟

    جواب نمبر: 67418

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1016-1016/M=10/1437 میت نے اپنے ملکیت میں جو کچھ ترکہ چھوڑا ہے اس میں تمام شرعی ورثہ کا حق ہے اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ ترکہ جلد از جلد شرعی طور پر تقسیم ہوجائے اور ہر وارث اپنے اپنے حصے پر قبضہ کرلے لیکن صورت مسئولہ میں میت نے جو مکان چھوڑا ہے چونکہ اس کو علی الفور تقسیم کرنے کی صورت میں رہائش و آمدنی کی پریشانی ہو جائے گی تو کچھ مدت کے لیے آپسی رضامندی سے تقسیم وراثت کے معاملے کو موخر کرسکتے ہیں جو چیز قابل تقسیم ہو مثلاً نقد روپیہ اس کو تقسیم کرلیں اور جو چیز ناقابل تقسیم ہو یعنی تقسیم کے بعد ناقابل انتفاع ہوجائے مثلاً گھریلو سامان یا رہائشی گھر جو تنگ ہو اس کو ورثہ آپسی رضامندی سے بعد میں قیمتاً تقسیم کرسکتے ہیں اور مشترکہ چیز جب تک استعمال کریں دوسرے اصحاب سہام کی اجازت سے کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند