• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 603484

    عنوان:

    چچا كی موجودگی میں پوتے پوتیوں كا كوئی حصہ نہیں؟

    سوال:

    ایک آدمی جن کا نام عبداللہ ہے انہوں نے وراثت میں دو ایکڑ زمین چھوڑی ہے ان کے دولڑکے ہیں ایک کا نام عظیم اور دوسرے کا نام انور ہے پہلے لڑکے عظیم کے دو لڑکے اور ایک لڑکی اور انور بھائی کا ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے ․ دوسرے لڑکے انور صاحب کا انتقال ہوگیا اور ان کے انتقال کے چالیس دن بعد والد یعنی عبداللہ صاحب کا بھی انتقال ہوگیا آپ سے معلوم کرنا یہ ہیکہ کیا انور صاحب مرحوم کی بیوی اور ان کی اولاد کو حصہ ملے گا یا نہیں ؟ زمین کی تقسیم فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 603484

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:554-440/N=7/1442

     صورت مسئولہ میں جب انور کا انتقال، عبد اللہ کی حیات میں ہوگیا تھا تو عبد اللہ مرحوم کے ترکہ میں انور مرحوم کی بیوی اور اولاد کا کوئی حصہ نہ ہوگا؛ کیوں کہ بہو کا سسر کے ترکہ میں اور چچا کی موجودگی میں پوتے ، پوتیوں کا داداکے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہوتا؛ البتہ اگر چچا وغیرہ انھیں اپنے حصے سے بہ طور تبرع کچھ دینا چاہیں تو اس میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں؛ بلکہ یہ ان کا مرحوم کے بیوی بچوں پر احسان ہوگا، اور اگر مرحوم انور کے بیوی بچے مالی اعتبار سے کمزور ہوں اور ان کا کوئی سہارا نہ ہوتو یہ احسان آخرت میں بہت اجر وثواب کا باعث ہوگا إن شاء اللّٰہ تعالی۔

    وبعد الترجیح بالجھة إذا تعدد أھل تلک الجھة اعتبر الترجیح بالقرابة، فیقدم الابن علی ابنہ إلخ (رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰: ۵۱۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    والثالثة من أحوال بنات الابن : یسقطن بالابن الصلبي (المصدر السابق، ص ۵۱۵)۔

    وقال اللّٰہ تعالی: ﴿وإذا حضر القسمة أولوا القربی والیتٰمی والمسٰکین فارزقوھم منہ وقولوا لھم قولاً معروفاً﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۸)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند