• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 169366

    عنوان: ماں باپ كی وفات کے بعد بالغ بہن۔بھائیوں پر خرچ كی جانے والی رقم كا كیا حكم ہے؟

    سوال: سوال: میرے والدین وفات پا چکے ہیں، میری والدہ کے کچھ پیسے ہیں میرے پاس جو سب میں تقسیم ہونا باقی ہیں، والدہ نے کہا تھا کہ برابر کر لینا تقسیم، کیا برابر کئیے جائیں گے، والدہ کی وفات کے بعد، بہن بھائیوں میں؟ فی الحال میں اپنے بہن، بھائیوں کو ماہانہ خرچ دیتا ہوں، کل کو بہن بھائی جب حساب مانگیں کہ والدہ والی رقم لاؤ تب میرے پاس ذاتی بچت نہ ہو شاید۔ خرچ والی رقم کو میں کیا شمار کر سکتا ہوں کہ ہر ایک پر تقسیم کر کے جو امانت ہے میرے پاس اس کی ادائیگی ہوجائے ساتھ ساتھ، میری اپنی فیملی بھی ہے جس پر میں نے خرچہ کرنا ہوتا ہے۔ الحمد اللہ ابھی تو گزارہ ہو رہا ہے، بس ذرا تنگی آتی ہے دل میں جب سوچتا ہوں کہ کل کو حساب مانگیں تو والدہ والے پیسے بھی الگ سے دینے پڑیں گے۔ برائے مہربانی سوال کا جواب پرسنل دیں۔ ویب سائٹ پر نام کے ساتھ نہ پبلش کیا جائے تو عنایت ہوگی۔

    جواب نمبر: 169366

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:757-725/L=8/1440

    آپ کی والدہ کے جتنے پیسے آپ کے پاس ہیں وہ والدہ کی وفات کے بعد ترکہ ہوگئے جن کی تقسیم دیگر ترکہ کی طرح تمام ورثاء کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے ہوگی،آپ کی والدہ کی بات کا اعتبار نہ ہوگا،اگر آپ کی والدہ کی وفات کے وقت آپ کے نانا نانی پرنانی میں سے کوئی حیات نہ رہا ہو تو آپ بھائی بہن ہی والدہ کے ترکہ کے حقدار ہوں گے اور لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم للذکر مثل حظ الأنثیین کے ضابطہ سے ہوتی ہے یعنی لڑکوں کو لڑکیوں سے دوگنا ملتا ہے ؛لہذا اس پیسے کی تقسیم بھی آپ بھائی بہنوں میں اسی طرح سے ہوگی ؛البتہ اگر آپ تمام بھائی بہن بالغ ہوں اور والدہ کے کہنے کے مطابق برابر برابر تقسیم کرنا چاہیں تو اس کی گنجائش ہوگی ،جہاں تک اس رقم سے بھائی بہنوں پر خرچ کرنے کا مسئلہ ہے تو جب تک آپ اپنے بھائی بہنوں کو اس کی اطلاع نہیں دیں گے کہ میں آپ لوگوں کو والدہ کے پیسے سے دے رہاہوں اس وقت تک آپ کے قول کا اعتبار نہ ہوگا ؛اس لیے آپ کو چاہیے کہ ان کو اطلاع کردیں اور اس کے بعد ان کو رقم دیا کریں تاکہ بعد میں کوئی نزاع پیدا نہ ہو ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند