معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 169366
جواب نمبر: 169366
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:757-725/L=8/1440
آپ کی والدہ کے جتنے پیسے آپ کے پاس ہیں وہ والدہ کی وفات کے بعد ترکہ ہوگئے جن کی تقسیم دیگر ترکہ کی طرح تمام ورثاء کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے ہوگی،آپ کی والدہ کی بات کا اعتبار نہ ہوگا،اگر آپ کی والدہ کی وفات کے وقت آپ کے نانا نانی پرنانی میں سے کوئی حیات نہ رہا ہو تو آپ بھائی بہن ہی والدہ کے ترکہ کے حقدار ہوں گے اور لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم للذکر مثل حظ الأنثیین کے ضابطہ سے ہوتی ہے یعنی لڑکوں کو لڑکیوں سے دوگنا ملتا ہے ؛لہذا اس پیسے کی تقسیم بھی آپ بھائی بہنوں میں اسی طرح سے ہوگی ؛البتہ اگر آپ تمام بھائی بہن بالغ ہوں اور والدہ کے کہنے کے مطابق برابر برابر تقسیم کرنا چاہیں تو اس کی گنجائش ہوگی ،جہاں تک اس رقم سے بھائی بہنوں پر خرچ کرنے کا مسئلہ ہے تو جب تک آپ اپنے بھائی بہنوں کو اس کی اطلاع نہیں دیں گے کہ میں آپ لوگوں کو والدہ کے پیسے سے دے رہاہوں اس وقت تک آپ کے قول کا اعتبار نہ ہوگا ؛اس لیے آپ کو چاہیے کہ ان کو اطلاع کردیں اور اس کے بعد ان کو رقم دیا کریں تاکہ بعد میں کوئی نزاع پیدا نہ ہو ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند