متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 6414
میوزک کے حوالہ سے ہمارے دین اسلام میں سخت ممانعت ہے ایسا ہمیشہ سے سنتے آرہے ہیں۔ لیکن اس مضمون پر ابہام کیوں پایا جاتا ہے؟ کیوں اس کو بار بار زیر بحث لایا جاتا ہے؟ اورکیا میں یہ جان سکتا ہوں کہ قرآن پاک میں کہیں اس کے بارے میں واضح حکم آیا ہے؟ تو کیا ہے اور حوالہ کیا ہے؟ میری رہنمائی فرمائیں۔
میوزک کے حوالہ سے ہمارے دین اسلام میں سخت ممانعت ہے ایسا ہمیشہ سے سنتے آرہے ہیں۔ لیکن اس مضمون پر ابہام کیوں پایا جاتا ہے؟ کیوں اس کو بار بار زیر بحث لایا جاتا ہے؟ اورکیا میں یہ جان سکتا ہوں کہ قرآن پاک میں کہیں اس کے بارے میں واضح حکم آیا ہے؟ تو کیا ہے اور حوالہ کیا ہے؟ میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 6414
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1380=1191/ ب
کس طرح ابہام آپ کو نظر آرہا ہے اس کی وضاحت فرمائیں اور کہاں اس کو بار بار زیر بحث لایا جاتا ہے؟ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ (لقمان:۶) لہو الحدیث میں گانا میوزک سب آجاتا ہے یہ میوزک جو گانوں کے اندر پایا جاتا ہے یہ سب لہو ولعب کے دائرہ میں آتا ہے، نیز کان اور آنکھ اللہ کی عظیم الشان نعمتیں ہیں، ان کو بری چیزوں کے سننے میں اس کی ناقدری اور ناشکری ہے، اس سے اجتناب کرنا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند