متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 160152
جواب نمبر: 160152
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:807-727/sn=8/1439
ملازمت کے جو اوقات متعین ہیں ان میں فرض منصبی کے علاوہ کوئی ذاتی کام کرنا خواہ کیس طرح کا کام ہو شرعاً جائز نہیں ہے، اگر آپ کے پاس فرض منصبی اچھی ادا کرنے کے باوجود وقت بچ جاتا ہے تو ادارے کو اس کی اطلاع دیدیں تاکہ آپ کو کچھ اور کام دیدے یا پھر آپ کو ذاتی کام کی اجازت دیدے۔ ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ؛ بل ولا أن یصلي النافلة قال في التاتارخانیة: وفي فتاوی الفضلي: وإذا استأجر رجلاً یومًا یعمل کذا فعلیہ أن یعمل ذلک العمل إلی تمام المدة ولا یشتغل بشيء آخر سوی المکتوبة الخ (رد المحتار علی الدر المختار: ۹/۷۹۶، ط: زکریا)
------------------------
جواب صحیح ہے البتہ مزید یہ عرض ہے کہ اگر مالک کی طرف سے فاضل وقت میں ذاتی کام کی دلالةً اجازت ہو تب بھی گنجائش ہوگی۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند