متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 55038
جواب نمبر: 55038
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1363-1373/N=11/1435-U (۱) اس کا کچھ کفارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں؛ کیوں کہ شیئرز مارکیٹ کی آمدنی غیرمسلم کے حق میں علی الاطلاق جائز ہے اور اس نے اس آمدنی سے آپ کو جو کچھ کھلایا وہ آپ نے حرام نہیں کھایا؛ کیوں کہ کافر راجح قول کے مطابق فروعات کا مکلف نہیں ہوتا؛ اس لیے سود وغیرہ اس کے حق میں حرام نہیں۔ (عزیز الفتاوی ص ۵۹۸، فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۱۴: ۴۸۱، ۱۷: ۳۶۶، ۳۶۷، ۳۹۷ وغیرہ)البتہ کسی غیرمسلم کے ساتھ دلی محبت ومودت کا تعلق جائز نہیں، قال اللہ تعالی: لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ (سورہ ل عمران آیت: ۲۸) (۲) کھاسکتے ہیں، گنجائش ہے اور اگر بچیں تو اچھی بات ہے، البتہ دلی دوستانہ ومراسم سے ضرور پرہیز کریں، صرف ظاہری رکھ رکھاوٴ اور مدارات کا تعلق رکھیں۔ (۳) اس صورت میں تو اس کا پیسہ بالکل پاک وصاف ہوگا اور آپ کے لیے اس کے پیسے سے کھانا جائز ہوگا مگر دلی محبت ومودت سے اس صورت میں بھی پرہیز کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند