• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 173086

    عنوان: حیلہ كے ذریعہ سرکاری ٹیكس کو بچانا كیسا ہے؟

    سوال: مفتان اکرام صاحبان سے بعد سلام کے عرض ہے کہ میں ملک ہندوستان کا مقیم ہو اوراسلام کے لگائے گئے سارے ٹکس میں ادا کر رہا ہوں تو جو سرکار کی طرف سے میرے کاروبار،خرید وفروخت کے اوپر طرح طرح کے ٹیکس لاگو کئے گئے ہیں۔ اب اگر کسی بھی حیلہ یا بہانے یا چالاکی سے میں سرکاری ٹکس کی چوری کرتا ہوں یہ (ٹکس بچا لیتا ہو) کیا یہ سرکاری ٹکس کی چوری میرے لئے حرام ہے؟ کیونکہ اسلام میں چوری حرام ہے۔ اب چاہے وہ چوری سرکاری ٹیکس کی ہی کیو نہ ہو.... مثلا?!...... میں کسی بھی دوکان پے جاکر 1000 روپے کا سامان خریدا اور دوکاندار سے پکے بل کا مطالبہ کیا اب دوکاندار نے بتایا کہ اگر آپ پکا بل لیتے ہیں تو آپ کو بل میں ٪28 فیصد رقم اور چکانی پڑیگی جو کے سرکار کی طرف سے GST کے نام کا ایک ٹیکس ہے اورآپ کو 1280 روپے کا بل ادا کرنا پڑے گا۔ اب اگر میں کچا بل لیکر سرکاری ٹکس کی چوری کر لیتا ہوں اور 280 روپے بچا لیتا ہوں تو اب میرے یہ خرید و فروخت اسلام کی نظر میں حلال ہے یہ حرام ہے؟ اور میرے اس عمل پہ جواز کا یا عدم جواز کا فتویٰ آئے گا؟اور اگر کاروبار کی مثال ہیں تو زید کسی بھی باہر کے ملک سے کوئی بھی سامان کو چوری سے سرکار کی نظر سے بچاکر ہندوستان میں لاتا ہے اور اس چالاکی سے وہ سرکار کے income tax کی رقم کی چوری کر لیتا ہے..... اب یہ جو income tax کی رقم کی چوری جو چالاکی سے کی گئی ہے حلال ہوگی یا حرام؟ تو اب ہمارا یہ کاروبار اسلام کی نظر میں حلال ہے یہ حرام ہے؟ اب اسلام اس طرح کے عمل پے جواز کا یہ عدم جواز کا حکم دے گا؟ مہربانی کر کے دلیل کے ساتھ تفصیلی جواب ارشاد فرمائے.... جزاک لله......

    جواب نمبر: 173086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:34-10t/sd=2/1441

     خرید و فروخت اورکاروبار کو تو ناجائز نہیں کہا جائے گا؛ البتہ اس طرح کے غیر قانونی کاموں میں جان و مال اور عزت و آبرو خطرے میں پڑ سکتی ہے، اس لیے ایسا کام کرنا دانشمندی کے خلاف ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند