• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16709

    عنوان:

    میں نے مختلف کمپنیوں میں جو کہ شرعی قوانین کی رو سے ممنوع نہیں ہیں شیئر خریدنے کے لیے ایک لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ سرمایہ کاری کے ایک سال کے بعد میرے شیئر کی مالیت ستر ہزار روپیہ ہوتی ہے۔ جو حصہ میں نے سال کے دوران وصول کیا وہ پانچ سو روپیہ تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی زکوة کی رقم کو کیسے شمار کروں گا؟ کیا یہ ایک لاکھ روپیہ پر ہوگی یا ستر ہزار روپیہ پریا پانچ سو روپیہ پر یا کسی دوسری رقم پر؟

    سوال:

    میں نے مختلف کمپنیوں میں جو کہ شرعی قوانین کی رو سے ممنوع نہیں ہیں شیئر خریدنے کے لیے ایک لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ سرمایہ کاری کے ایک سال کے بعد میرے شیئر کی مالیت ستر ہزار روپیہ ہوتی ہے۔ جو حصہ میں نے سال کے دوران وصول کیا وہ پانچ سو روپیہ تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی زکوة کی رقم کو کیسے شمار کروں گا؟ کیا یہ ایک لاکھ روپیہ پر ہوگی یا ستر ہزار روپیہ پریا پانچ سو روپیہ پر یا کسی دوسری رقم پر؟

    جواب نمبر: 16709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1775=1390-11/1430

     

    سال گذرنے کے بعد آپ کی ملک میں جتنی مالیت ہو، اتنی کی آپ زکاة ادا کردیں، بشرطیکہ آپ کے روپے فیکٹری کی تعمیر یا مشین وغیرہ میں لگے ہوئے نہ ہوں، اگر کچھ روپے آپ کے مکان یا مشین ودیگر آلات کی خریداری میں لگے ہوئے ہیں تو ان پر زکاة نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند