عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67791
جواب نمبر: 67791
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1051-1073/N=10/1437 اگر آپ کی بہن کے پاس حاجت اصلیہ سے زائد اور قرضے سے فارغ بقدر نصاب سونا، چاندی ، کرنسی یا کوئی بھی مال نہیں ہے اور وہ سید بھی نہیں ہے تو آپ اسے زکوة دے سکتے ہیں، اور اسے زکوة زکوة کہہ کر دینا ضروری نہیں، ہدیہ کے نام سے بھی زکوة کی رقم یا اشیا دی جاسکتی ہیں۔ اور اگر وہ زیورات وغیرہ کی وجہ سے صاحب نصاب ہے یا سید ہے تو اسے زکوة دینا درست نہیں، اس صورت میں زکوة ادا نہ ہوگی، قال اللہ تعالی: إنما الصدقت للفقراء والمساکین الآیة (سورہ توبہ آیت: ۶۰) ، ولا إلی من غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۵، ۲۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، دفع الزکاة إلی صبیان أقاربہ برسم عید أو ؛ لی مبشر أو مھدی الباکورة جاز الخ (المصدر السابق ص ۳۰۷) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند