عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 56284
جواب نمبر: 56284
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 8-27/N=1/1436-U (۱) اگر مرحومہ کے تمام وارثین نے باہمی رضامندی سے مرحومہ کے زیورات کا مالک اس کے سات سالہ بیٹے کو بنادیا ہے اور اس کے ولی وسرپرست کو یعنی آپ کو بچے کے لیے ان زیورات پر قبضہ بھی دیدیا گیا ہے اور دیگر وارثین نے ترکہ سے کچھ اورچیزیں لے لی ہیں تو آپ کا بیٹا مرحومہ کے زیورات کا مالک ہوگیا اور چوں کہ نابالغ غیر مکلف ہوتا ہے اس لیے بالغ ہونے تک اس پر کوئی زکاة واجب نہ ہوگی، البتہ بالغ ہونے کے بعد چاند کے حساب سے سال مکمل ہونے پر زکاة واجب ہوگی بشرطیکہ زیورات نصاب کے بقدر ہوں یا کسی اور طرح نصاب پورا ہوجائے۔ (۲) بچہ جب تک نابالغ ہے اس کی خالہ یا پھوپی یا کوئی اور خاتون اس کی اجازت سے بھی اس کا مملوکہ زیور استعمال نہیں کرسکتی اگرچہ یہ خواتین مرحومہ کی زندگی میں مرحومہ کی اجازت سے اس کا زیور استعمال کرتی ہوں؛ کیوں کہ اب ان زیورات کا مالک بچہ ہے اور نابالغ کا مال اس کی اجازت سے بھی استعمال میں لانا جائز نہیں ہوتا؛ کیوں کہ نابالغ کی اجازت شریعت میں معتبر نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند