• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 56284

    عنوان: بچے كے مال میں زكاة ہے یا نہیں؟

    سوال: میری بیوی کے تین ہفتے پہلے انتقال ہوگیا ہے اس کے پاس کچھ زیور تھے جو اس کے انتقال کے بعد باہمی رضامندی سے اس کے بیٹے کی ملکیت میں دیدیئے گئے، بیٹے کی عمر سات سال ہے․․․․․․ (۱) کیا اس زیور پر زکاة ہوگی؟ یا بچے کے بالغ ہونے کے بعد زکاة واجب ہوگی؟ (۲) یا اس زیور کو بچے کی خالہ اور پھوپھی شادی وغیرہ میں پہن سکتی ہے جیسے میری بیوی کی زندگی میں بھی اسی طرح کرتی تھی ؟

    جواب نمبر: 56284

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 8-27/N=1/1436-U (۱) اگر مرحومہ کے تمام وارثین نے باہمی رضامندی سے مرحومہ کے زیورات کا مالک اس کے سات سالہ بیٹے کو بنادیا ہے اور اس کے ولی وسرپرست کو یعنی آپ کو بچے کے لیے ان زیورات پر قبضہ بھی دیدیا گیا ہے اور دیگر وارثین نے ترکہ سے کچھ اورچیزیں لے لی ہیں تو آپ کا بیٹا مرحومہ کے زیورات کا مالک ہوگیا اور چوں کہ نابالغ غیر مکلف ہوتا ہے اس لیے بالغ ہونے تک اس پر کوئی زکاة واجب نہ ہوگی، البتہ بالغ ہونے کے بعد چاند کے حساب سے سال مکمل ہونے پر زکاة واجب ہوگی بشرطیکہ زیورات نصاب کے بقدر ہوں یا کسی اور طرح نصاب پورا ہوجائے۔ (۲) بچہ جب تک نابالغ ہے اس کی خالہ یا پھوپی یا کوئی اور خاتون اس کی اجازت سے بھی اس کا مملوکہ زیور استعمال نہیں کرسکتی اگرچہ یہ خواتین مرحومہ کی زندگی میں مرحومہ کی اجازت سے اس کا زیور استعمال کرتی ہوں؛ کیوں کہ اب ان زیورات کا مالک بچہ ہے اور نابالغ کا مال اس کی اجازت سے بھی استعمال میں لانا جائز نہیں ہوتا؛ کیوں کہ نابالغ کی اجازت شریعت میں معتبر نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند