عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 16335
کیا
نابالغ بیٹا یا بیٹی کے مال پر بھی زکوة دینا فرض ہے؟
کیا
نابالغ بیٹا یا بیٹی کے مال پر بھی زکوة دینا فرض ہے؟
جواب نمبر: 1633501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1528=1529/1430/م
نابالغ کے مال پر زکات واجب نہیں۔ وشرط وجوبہا أي افتراضہا العقل والبلوغ والإسلام والحریة إلخ․ (مجمع الأنہر)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
زکوة کے تعلق سے چند سوالات کرنا چاہتاہوں۔ (۱)میرے مرحوم چچا نے مجھ
کو اپنی زندگی میں ایک مکان ہبہ کیا۔ میرے والد صاحب نے اپنی موت سے پہلے اپنی
وصیت میں لکھا تھاکہ مکان میری ملکیت میں بطور میری پراپرٹی کے رہے گا۔ میرے والد
کے انتقال کے بعد میرے خونی رشتہ داروں نے نہ تومجھ کو مکان کی اصل فائل دی اور نہ
ہی وہ لوگ مجھ کو وہ کرایہ دے رہے ہیں جو کہ وہ لوگ اس مکان میں رہنے والے کرایہ
داروں سے وصول کررہے ہیں۔میں نے یہ پلان بنایا ہے کہ اگر مجھ کو اس مکان کی فائل
ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا اور اس کا پیسہ کہیں اور لگادوں گا۔کیامجھ کو
اپنی زکوة کو شمار کرنے میں اس مکان کی مالیت کوشمار کرنا چاہیے؟(۲)میں نے پانچ سال کی
قسطوں پر ایک زمین بک کرائی ہے۔ اس زمین کی مالیت بک کرانے کے وقت جیسا کہ بلڈر نے
بتایا تقریباً چھ لاکھ تھی۔ اب تک میں نے آدھی رقم جمع کردی ہے۔ میں نے منصوبہ
بنایا ہے کہ جب مجھ کو اس زمین کی فائل ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا اور اس
پیسہ کو کہیں اور لگاؤں گا۔ کیا مجھ کو وہ رقم جو کہ میں نے بلڈر کے پاس جمع کی ہے
اپنی زکوة کو شمار کرنے میں شامل کرنا چاہیے؟توکیا مجھ کو پانچ سال کے بعد اس کی
ملکیت ملنے کے بعد زکاة شمار کرنے کے لیے اس پلاٹ کی مالیت کو شامل کرنا چاہیے ؟ (۳)میں ایک کمیٹی (بیسی)
میں جو کہ اسی ہزار کی ہے شامل ہورہا ہوں۔ مجھ کو میری رقم حال ہی میں ملی ہے اور
مجھ کو بقیہ پیسہ مابعد مہینہ میں ادا کرنے ہیں، آئندہ سالوں کی زکاة شمار کرنے کے
لیے میں کتنی رقم شامل کروں گا ؟
زید
ہر سال دس رمضان کو اپنی زکوة شمار کرتا ہے۔ 10/رمضان 1429کو اس کے پاس ایک لاکھ
روپئے تھے، اور اس نے ڈھائی ہزار زکوة ادا کردی۔ رجب 1430میں وہ سروس سے ریٹائر
ہوگیا اور اس کو بارہ لاکھ روپئے ریٹائرمینٹ کے ملے جس میں پی ایف، چھٹی کے پیسے
وغیرہ شامل تھے۔ 10/رمضان 1430کو تیرہ لاکھ پچاس ہزار روپئے اس کے پاس تھے۔
1430میں وہ کتنی زکوة نکالے گا؟ برائے کرم رہنمائی فرماویں۔
میں جرمنی میں تقریباً دو سال سے طالب علم ہوں۔ (۱)مجھے اسکالر شپ(وظیفہ) ملتی ہے جس میں سے میں کچھ بچاتا ہوں۔ (۲)میں اپنے وطن کی ایک تنظیم میں کام بھی کررہا ہوں جنھوں نے میرے تعلیم کی چھٹی پر ادائیگی جاری رکھی ہے اوروہ تنخواہ میرے ملک کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے (مجھے صحیح معلوم نہیں ہے کہ میرے اس اکاؤنٹ میں کتنی رقم ہے)۔ میں اس تنخواہ کے لیے اورکبھی اپنے ملک میں اپنے والدین کو پیسے بھیجنے کے لیے چیک ارسال کرتاہوں ۔ (۳)میں اور میرے دوست ہمارے ملک میں ایک پلاٹ کے لیے برابر قسط ادا کررہے ہیں جس کو ہم شاید بعد میں فروخت کردیں گے وہ پلاٹ میرے نام پر ہے۔ (۴)میرے والد مقروض ہیں اوران کی کوئی نوکری نہیں ہے وہ توصرف میں ہی ہوں جو کہ قرض کی ادائیگی کروں گا۔ میری رہنمائی فرماویں کہ کیا میں زکوةادا کرنے کا مستحق ہوں ؟مجھے کتنی زکوة ادا کرنی ہوگی؟ برائے کرم نوٹ کریں کہ جرمنی میں میرا دوسرا سال ہے۔
1724 مناظر