• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 26259

    عنوان: (۱) میں پانچ سال سے چھ تولہ سونا اور چار تولہ چاندی کا مالک ہوں۔ پچھلے چار سال سے میرے اوپر پچاس ہزار کا بینک کا قرض تھا جو میں نے اپنی پڑھائی کے لیے تھا۔ پچھلے سات /آٹھ مہینے پہلے میں اپنا سارا قرض اداکر دیاہے، اس وقت میرے پاس ایک سال سے سات تولہ سونا اور چار تولہ چاندی ہے، میری جو ماہانہ آمدنی ہے وہ پوری کمائی ختم ہوجاتی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ مجھے زکاة کتنے وقت کی اداکرنی چاہئے آج تک؟ اور اس کا حساب کس طرح لگایاجائے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔ میں نے سناہے کہ اگرکسی کے اوپر قرض ہے تو زکاة فرض نہیں ہوتی ۔ 
    (۲) کسی کے پاس صرف سات تولہ سوناہے ، چاندی بالکل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بچت ہے تو کیا زکاة فرض ہوگی؟کیوں کہ نصاب تو پورا نہیں ہورہا ہے؟

    سوال: (۱) میں پانچ سال سے چھ تولہ سونا اور چار تولہ چاندی کا مالک ہوں۔ پچھلے چار سال سے میرے اوپر پچاس ہزار کا بینک کا قرض تھا جو میں نے اپنی پڑھائی کے لیے تھا۔ پچھلے سات /آٹھ مہینے پہلے میں اپنا سارا قرض اداکر دیاہے، اس وقت میرے پاس ایک سال سے سات تولہ سونا اور چار تولہ چاندی ہے، میری جو ماہانہ آمدنی ہے وہ پوری کمائی ختم ہوجاتی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ مجھے زکاة کتنے وقت کی اداکرنی چاہئے آج تک؟ اور اس کا حساب کس طرح لگایاجائے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔ میں نے سناہے کہ اگرکسی کے اوپر قرض ہے تو زکاة فرض نہیں ہوتی (۲) کسی کے پاس صرف سات تولہ سوناہے ، چاندی بالکل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بچت ہے تو کیا زکاة فرض ہوگی؟کیوں کہ نصاب تو پورا نہیں ہورہا ہے؟۔ 

    جواب نمبر: 26259

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1768=376-11/1431

    (الف) پچھلے سالوں کے لیے تو آپ یہ کریں کہ سونے اور چاندی کی مالیت قیمت لگاکر نکال لیں، پھر قرض کی رقم منہا کرکے مابقی کی زکاة ادا کردیں۔ (ب) اب جب کہ آپ پر قرض نہیں ہے، پورے سونے اور چاندی کی قیمت لگاکر کل کی زکاة (2.5%) ادا کریں۔
    (۲) چاندی بالکل نہ ہو نہ ہی نقد روپئے ہوں تو حکم یہی ہے کہ نصاب پورا نہ ہونے کی وجہ سے زکاة واجب نہیں ہوگی۔لیکن اگر تھوڑے روپئے بھی ہوں گے تو وہ بحکم فضہ (چاندی) ہوکر زکاة واجب ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند