• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 162445

    عنوان: مالدار شخص کے بالغ لڑکے کو زکاة دینا؟

    سوال: کیا صاحب مال والد اور والدہ کے بالغ طالب علم کو تعلیم کے لے ء زکاة کی رقم دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر والد کی ماہانہ آمدنی6000رورپیہ ہے اور اس کے گھر کاخرچ نہیں چلتا ہے تو کبا نا بالغ بچے کو بھی تعلیم کے لیے زکاة کی رقم د ی جا سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 162445

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1048-915/D=10/1439

    مالدار مرد یا عورت کے بالغ لڑکے لڑکی کو جو خود غریب ہے زکاة کی رقم دی جاسکتی ہے۔

    اور اگر والد کی تنخواہ میں گھر کا خرچ نہیں چلتا اور والد کے پاس سونا چاندی نقد وغیرہ بھی جمع نہیں ہے جس کی وجہ سے والد غریب ہے تو غریب شخص کے نابالغ بچہ کو زکاة کی رقم دی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند