• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 40996

    عنوان: زکات موجودہ قیمت پر نکالی جائے گی یا اس قیمت پر جس قیمت پر بازار میں سنار اسے خریدے گا؟

    سوال: معلوم کرنا ہے کہ میرے پاس جو زیور کی شکل میں سونا ہے اسکی زکات موجودہ قیمت پر نکالی جائے گی یا اس قیمت پر جس قیمت پر بازار میں سنار اسے خریدے گا؟ جیسے اگر ہمارے پاس ۰ تولا سونا ہے اور اسکی موجودہ قیمت ۰۰۰۰ روپیے کے حساب سے ۰۰۰۰۰ ہے۔ مگر سنار اسے ۰ فیصد کم کرکے لیگا، معلوم کرنے پر بتاتا ہے کہ اس میں کھوٹ،بنائی،پالش کاٹ کر ہم لیتے ہیں۔اور اسکی مقدار اب ۰ تولا سے کم ہوکر تولا رہ جاتی ہے۔ یعنی ۰۰۰۰۰ کی جگہ اب ہم کو ۰۰۰۰ روپیے ہی ملینگے۔ اور یہ سب جگہ کا ہی دستور بن گیا ہے سونے کے زیور سے ۰ فیصد کم کرنا۔ یعنی خرید ۰ گرام سے اور فروخت گرام سے اب مجھے قران و حدیث پاک کی روشنی میں سمجھائِیں کی زکات کس طرح ادا کی جائے۔

    جواب نمبر: 40996

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 798-770/N=9/1433 سونے چاندی میں زکاة اصلاً وزن کے اعتبار سے واجب ہوتی ہے، یعنی اگر آپ کے پاس دس تولہ سونا ہے تو اس کی زکاة ڈھائی گرام (چوتھائی تولہ) ہوگی لیکن اگر زکاة کی ادائیگی سونے کے بجائے روپیہ کے ذریعہ کرنے کا ارادہ ہو تو اعلیٰ درجہ کی بات یہ ہے کہ واجب شدہ وزن (ڈھائی گرام) کے بقدر سونا بازار میں جتنے روپئے کا ملتا ہو زکاة میں آپ اتنے روپے ادا کردیں کیونکہ اس میں فقراء کا نفع زیادہ ہے، او راگر آپ اس قیمت کا اعتبار کریں جس پر بازار میں سنار خریدے گا تو اس کی بھی گنجائش ہے، زکاة کا فریضہ اس صورت میں بھی ادا ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند