• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16112

    عنوان:

    میں پہلے رمضان کو اپنی زکوة شمار کرتاہوں اور میں بینک میں موجود نقد مالیت، زیورات کی مالیت، اسٹاک شیئر کی مالیت اور دوسرے تمام اثاثے وغیرہ کو دیکھتاہوں۔ میں گزشتہ سال کے درمیان ہونے والے پورے نفع یا نقصان کو شمار نہیں کرتاہوں۔ میں پہلے رمضان کوصرف مذکور ہ تمام چیزوں کی مالیت پر زکوة شمار کرتاہوں ۔ کیا زکوة شمار کرنے کا یہ طریقہ درست ہے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    میں پہلے رمضان کو اپنی زکوة شمار کرتاہوں اور میں بینک میں موجود نقد مالیت، زیورات کی مالیت، اسٹاک شیئر کی مالیت اور دوسرے تمام اثاثے وغیرہ کو دیکھتاہوں۔ میں گزشتہ سال کے درمیان ہونے والے پورے نفع یا نقصان کو شمار نہیں کرتاہوں۔ میں پہلے رمضان کوصرف مذکور ہ تمام چیزوں کی مالیت پر زکوة شمار کرتاہوں ۔ کیا زکوة شمار کرنے کا یہ طریقہ درست ہے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 16112

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1490=1495/1430/م

     

    زکات شمار کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ سال کے درمیان ہونے والے منافع کو بھی زکات میں شامل کریں اور مذکورہ چیزوں کی اصلی مالیت کے ساتھ منافع کی بھی زکات ادا کریں، اور اگر نقصان ہوا ہو تو بقدر نقصان وضع کرکے بقیہ رقم اور اشیاء تجارت وغیرہ -جو تاریخ زکات میں موجود ہوں- کی زکات ادا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند