• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16644

    عنوان:

    کیا زکوة کے پیسے عیدگاہ کی تعمیر میں استعمال ہوسکتے ہیں؟ (۲)کیا زکوة سے مسجد کی چہار دیوار بنائی جاسکتی ہے؟ (۳)جو پلاٹ بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں کیا اس پر زکوة ہے؟ اگر ہے تو کتنی؟ (۴)ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ضروری ہے۔ تو تراویح میں پہلے دن پہلی رکعت شروع ہوتے ہی سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے اور قرآن شروع کرتے ہیں پر دوبارہ سورہ فاتحہ نہیں پڑھتے تو یہ ختم قرآن کیسے ہوا؟ (۵)اگر کسی کے پاس پندرہ تولہ سونا ہے جس میں سے سات تولہ گروی ہے تب زکوة کا کیا معاملہ ہوگا؟

    سوال:

    کیا زکوة کے پیسے عیدگاہ کی تعمیر میں استعمال ہوسکتے ہیں؟ (۲)کیا زکوة سے مسجد کی چہار دیوار بنائی جاسکتی ہے؟ (۳)جو پلاٹ بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں کیا اس پر زکوة ہے؟ اگر ہے تو کتنی؟ (۴)ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ضروری ہے۔ تو تراویح میں پہلے دن پہلی رکعت شروع ہوتے ہی سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے اور قرآن شروع کرتے ہیں پر دوبارہ سورہ فاتحہ نہیں پڑھتے تو یہ ختم قرآن کیسے ہوا؟ (۵)اگر کسی کے پاس پندرہ تولہ سونا ہے جس میں سے سات تولہ گروی ہے تب زکوة کا کیا معاملہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 16644

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1950=1542-11/1430

     

    (۱-۲) نہیں ان دونوں کاموں میں زکاة کی رقم نہیں استعمال ہوسکتی، زکاة ادا نہ ہوگی۔

    (۳) جی ہاں ایسے پلاٹ کی موجودہ قیمت پر ڈھائی فی صد (2.5%) کے حساب سے زکاة ادا کرنی ہوگی۔

    (۴) یہ سورہٴ فاتحہ قرآن کا جز شمار ہوکر قرآن مکمل ہوجائے گا، سورہٴ فاتحہ کے تکرار کی حاجت نہیں ہے۔

    (۵) جس قدر رقم کا آدمی مقروض ہے قرض کے بقدر رقم ۱۵/ تولہ سونے کی قیمت میں کم کرکے بقیہ کی زکاة ادا کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند