• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 6725

    عنوان:

    میرا سوال سود کے بارے میں ہے۔ بینک سے رننگ فائنانس لینا (اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم سے زیادہ نکالنا) کیسا ہے؟ اور اگر میں سال گزرنے کے بعد اس کی زکوة دوں تو کیسا ہے؟ اس کا استعمال میرے لیے جائز ہے کہ نہیں؟

    سوال:

    میرا سوال سود کے بارے میں ہے۔ بینک سے رننگ فائنانس لینا (اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم سے زیادہ نکالنا) کیسا ہے؟ اور اگر میں سال گزرنے کے بعد اس کی زکوة دوں تو کیسا ہے؟ اس کا استعمال میرے لیے جائز ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 6725

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 884=833/ ل

     

    اکاوٴنٹ میں جمع شدہ سے زائد رقم اگر سود کی ہے تو اس کا استعمال اپنے کسی کام میں درست نہیں، اس کو بلانیت ثواب فقراء و مساکین پر صدقہ کردیا جائے، سود کی رقم پر زکاة نہیں ہے، بلکہ وہ کل کا کل واجب التصدق ہے، قال في الوھبانیة :            ومن کان ذا مالٍ حرامٍ فکلہ                 تصدق ما فیہ الزکاة تصور

    اور اگر رننگ فائنانس سے آپ کی مراد کچھ اور ہے تو اس کو واضح کرکے دوبارہ سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند