عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153579
جواب نمبر: 15357901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1294-1172/H=11/1438
جب کوئی چیز ہدیہ میں ملی اور آپ کا اس چیز پر قبضہ ہوگیا تو آپ اس چیز کے مالک ہوگئے اور جب مالک ہوگئے تو اس چیز کو زکاة میں دے کر مستحق زکاة کے قبضہ میں دیدیں تو بقدر اس کی قیمت کے زکاة ادا ہوگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زید نے بکر کو کاروبار کے لیے کریڈٹ کارڈ سے ایک لاکھ اور بینک لون سے پچاس ہزار کا قرض دیا۔ کاروبار نہ چلنے کی صورت میں بکر قرض ادا نہیں کرپایا۔ کیا اس صورت میں قرض کو زکوة اور قربانی کی ادائیگی میں تبدیل کرسکتے ہیں؟ برائے کرم جواب دے کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
2183 مناظرمجھے میرے بینک اکاؤنٹ سے تین یا چار مرتبہ کچھ سروس کمیشن یا کریڈٹ کمیشن (بغیر مانگے ہوئے) ملے ہیں لیکن ٹوٹل رقم جو کہ میں نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے (گمان غالب ہے) کہ یہ پچاس ریال سے زیادہ نہیں ہے۔اگر یہ سود ہے تو کیا میں پچاس سے پچپن ریال سود سے چھٹکارا پانے کی نیت سے دے سکتا ہوں اوراگریہ زیادہ ہوگا تو وہ صدقہ ہوگا؟ (۲) طالب علم ہونے کے ناطے مجھے کچھ پیسے یونیورسٹی سے ہر ماہ تحفہ کے طور پر ملتے ہیں کیااس پر زکوة واجب ہوگی؟ نیز میں اس کا علم نہیں رکھتا ہوں کہ کتنا میں نے حاصل کیا اور کتنا میں نے خرچ کیا۔ ہم زکوةکا شمار کیسے کریں گے؟ میں یقینی طور پر نہیں جانتاہوں کہ کب یہ نصاب کو پہنچتی ہے اور کب یہ نصاب کے نیچے پہنچتی ہے بیچ میں یا نہیں؟ (۳) کیا زکوة پوری جمع شدہ رقم پر ہے یا اس رقم پر جو کہ نصاب سے اوپر ہے؟
1983 مناظرمیری نوکر شروع کرنے کے بعد ایک سال پہلے میں نے اپنا ذہن بنایا کہ میں اپنی آمدنی کا دس فیصد اللہ کے راستہ میں خرچ کروں گا۔ (دل میں بغیر زکوة کی نیت کئے ہوئے)۔ کیا اب وہ پیسہ زکوة تصور کیا جاسکتا ہے جو کہ میں نے ادا کیا ہے یا مجھ کو ایک سال کے بعد اپنی زکوة ادا کرنی پڑے گی؟
1997 مناظرمفتی
صاحب زکوة کے تعلق سے میرے دو سوالات ہیں: (۱)میں نے اسٹاک مارکیٹ میں
پندرہ لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایک سال کے بعد میرے اسٹاک کی مالیت
نولاکھ روپیہ ہے یعنی چھ لاکھ روپیہ کا نقصان ۔ میں اس رقم پر کیسے زکوة شمار کروں
گا؟ کیا زکوة موجودہ نولاکھ روپیہ پر ہوگی یا صرف تین لاکھ پر (یعنی کل نو میں چھ
لاکھ نقصان وضع کرنے بعد)؟
(۲)میرے پاس سونا ہے جس کا
وزن دو سو گرام ہے۔ اگر میں یہ سونا سونار کو فروخت کرتا ہوں تو وہ لوگ مجھ کو کم
قیمت دیں گے (کاٹھ او رپالش وغیرہ کو نکال کرکے)۔ جب کہ مارکیٹ کی قیمت کے مطابق
اس کی مالیت زیادہ ہے۔ میں سونا کی اس مالیت پر کیسے زکوة شمار کروں گا؟ کیا مجھ
کو سونا کے موجودہ وزن پر زکوة شمار کرنی ہوگی یا سونار کے سونا کی مالیت کے حساب
سے؟
جو پلاٹ فروخت ہوچکےہیں ان پر زكاۃ ہوگی یا پوری كالونی پر؟
2462 مناظر