عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153579
جواب نمبر: 15357901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1294-1172/H=11/1438
جب کوئی چیز ہدیہ میں ملی اور آپ کا اس چیز پر قبضہ ہوگیا تو آپ اس چیز کے مالک ہوگئے اور جب مالک ہوگئے تو اس چیز کو زکاة میں دے کر مستحق زکاة کے قبضہ میں دیدیں تو بقدر اس کی قیمت کے زکاة ادا ہوگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
پانچ مہینہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔بیماری کے ایام میں کچھ نمازیں ان سے رہ گئی ہیں۔ اب ہم فدیہ دینا چاہتے ہیں۔ ملیشیا میں دو قسم کے گندم موجود ہیں۔ ایک تو آٹا اور ایک دانہ ہے۔ اکثر لوگ کھانے کے لییگندم کا آٹا استعمال کرتے ہیں۔ ان دونوں کی قیمت بھی مختلف ہے۔ ہمیں کس گندم کے حساب سے فدیہ دینا پڑے گا، گندم کا آٹا یا گندم کے دانے کے حساب سے؟ دوسرا سوال فرض کیجئے کل فدیہ پانچ ہزار ملیشین ڈالر ہے۔ کیا ہم تھوڑا تھوڑا کرکے دے سکتے ہیں یا ایک وقت میں پورا دینا پڑے گا؟ تیسرا سوال اس فدیہ کے پیسے کے مستحق کون کون لوگ ہیں؟ کیا کسی مسجد کواس کے ماہانہ اخراجات کے لیے دے سکتے ہیں؟ چوتھا سوال کیا عورت قبر کی زیارت کرسکتی ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟
406 مناظرمیں
نے ایک پلاٹ خریدا ہے، ابھی اس پر تعمیر کا کام شروع نہیں ہوا ہے۔ لیکن غالب گمان
میرا یہ ہے کہ میں اس پر ایک مہینے کے بعد تعمیر کرکے کرایہ پر دوں گا۔ کیا ابھی
اس پلاٹ پر زکوة فرض ہے؟
میں
زکوة کے تعلق سے چند سوالات کرنا چاہتاہوں۔ (۱)میرے مرحوم چچا نے مجھ
کو اپنی زندگی میں ایک مکان ہبہ کیا۔ میرے والد صاحب نے اپنی موت سے پہلے اپنی
وصیت میں لکھا تھاکہ مکان میری ملکیت میں بطور میری پراپرٹی کے رہے گا۔ میرے والد
کے انتقال کے بعد میرے خونی رشتہ داروں نے نہ تومجھ کو مکان کی اصل فائل دی اور نہ
ہی وہ لوگ مجھ کو وہ کرایہ دے رہے ہیں جو کہ وہ لوگ اس مکان میں رہنے والے کرایہ
داروں سے وصول کررہے ہیں۔میں نے یہ پلان بنایا ہے کہ اگر مجھ کو اس مکان کی فائل
ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا اور اس کا پیسہ کہیں اور لگادوں گا۔کیامجھ کو
اپنی زکوة کو شمار کرنے میں اس مکان کی مالیت کوشمار کرنا چاہیے؟(۲)میں نے پانچ سال کی
قسطوں پر ایک زمین بک کرائی ہے۔ اس زمین کی مالیت بک کرانے کے وقت جیسا کہ بلڈر نے
بتایا تقریباً چھ لاکھ تھی۔ اب تک میں نے آدھی رقم جمع کردی ہے۔ میں نے منصوبہ
بنایا ہے کہ جب مجھ کو اس زمین کی فائل ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا اور اس
پیسہ کو کہیں اور لگاؤں گا۔ کیا مجھ کو وہ رقم جو کہ میں نے بلڈر کے پاس جمع کی ہے
اپنی زکوة کو شمار کرنے میں شامل کرنا چاہیے؟توکیا مجھ کو پانچ سال کے بعد اس کی
ملکیت ملنے کے بعد زکاة شمار کرنے کے لیے اس پلاٹ کی مالیت کو شامل کرنا چاہیے ؟ (۳)میں ایک کمیٹی (بیسی)
میں جو کہ اسی ہزار کی ہے شامل ہورہا ہوں۔ مجھ کو میری رقم حال ہی میں ملی ہے اور
مجھ کو بقیہ پیسہ مابعد مہینہ میں ادا کرنے ہیں، آئندہ سالوں کی زکاة شمار کرنے کے
لیے میں کتنی رقم شامل کروں گا ؟