• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 7521

    عنوان:

    مجھے میرے بینک اکاؤنٹ سے تین یا چار مرتبہ کچھ سروس کمیشن یا کریڈٹ کمیشن (بغیر مانگے ہوئے) ملے ہیں لیکن ٹوٹل رقم جو کہ میں نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے (گمان غالب ہے) کہ یہ پچاس ریال سے زیادہ نہیں ہے۔اگر یہ سود ہے تو کیا میں پچاس سے پچپن ریال سود سے چھٹکارا پانے کی نیت سے دے سکتا ہوں اوراگریہ زیادہ ہوگا تو وہ صدقہ ہوگا؟ (۲) طالب علم ہونے کے ناطے مجھے کچھ پیسے یونیورسٹی سے ہر ماہ تحفہ کے طور پر ملتے ہیں کیااس پر زکوة واجب ہوگی؟ نیز میں اس کا علم نہیں رکھتا ہوں کہ کتنا میں نے حاصل کیا اور کتنا میں نے خرچ کیا۔ ہم زکوةکا شمار کیسے کریں گے؟ میں یقینی طور پر نہیں جانتاہوں کہ کب یہ نصاب کو پہنچتی ہے اور کب یہ نصاب کے نیچے پہنچتی ہے بیچ میں یا نہیں؟ (۳) کیا زکوة پوری جمع شدہ رقم پر ہے یا اس رقم پر جو کہ نصاب سے اوپر ہے؟

    سوال:

    مجھے میرے بینک اکاؤنٹ سے تین یا چار مرتبہ کچھ سروس کمیشن یا کریڈٹ کمیشن (بغیر مانگے ہوئے) ملے ہیں لیکن ٹوٹل رقم جو کہ میں نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے (گمان غالب ہے) کہ یہ پچاس ریال سے زیادہ نہیں ہے۔اگر یہ سود ہے تو کیا میں پچاس سے پچپن ریال سود سے چھٹکارا پانے کی نیت سے دے سکتا ہوں اوراگریہ زیادہ ہوگا تو وہ صدقہ ہوگا؟ (۲) طالب علم ہونے کے ناطے مجھے کچھ پیسے یونیورسٹی سے ہر ماہ تحفہ کے طور پر ملتے ہیں کیااس پر زکوة واجب ہوگی؟ نیز میں اس کا علم نہیں رکھتا ہوں کہ کتنا میں نے حاصل کیا اور کتنا میں نے خرچ کیا۔ ہم زکوةکا شمار کیسے کریں گے؟ میں یقینی طور پر نہیں جانتاہوں کہ کب یہ نصاب کو پہنچتی ہے اور کب یہ نصاب کے نیچے پہنچتی ہے بیچ میں یا نہیں؟ (۳) کیا زکوة پوری جمع شدہ رقم پر ہے یا اس رقم پر جو کہ نصاب سے اوپر ہے؟

    جواب نمبر: 7521

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1728=1517/ ب

     

    (۱) جی ہاں اسے بلانیت ثواب غریبوں پر صدقہ کردیجیے تاکہ سود سے محفوظ رہیں اور آپ کا بقیہ مال پاک وصاف رہے۔

    (۲) اگر وہ رقم آپ کے پاس سال بھر رہی اور نصاب بھر رہی تو اس میں زکات واجب ہوگی۔ آپ جس وقت زکاة نکالتے ہوں تو زکات نکالتے وقت نصاب بھر رقم بچی ہوتی ہے تو اس رقم کی زکات نکالدیں۔ مثلاً رمضان میں زکات نکالتے ہیں تو شوال سے لے کر آئندہ رمضان تک سال بھر کے اخراجات کے بعد آپ کے پاس بقدر نصاب رقم بچتی ہے تو اس میں سے چالیسواں حصہ (2.5%)زکات نکال دیں۔

    (۳) زکات پوری رقم پر نکالنا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند